سعودی ٹریفک پولیس جعلی ٹکٹ جاری کرنے پر تنازع کا نشانہ بن گئی

Sadia Abbas سعدیہ عباس پیر 9 اپریل 2018 18:06

سعودی ٹریفک پولیس جعلی ٹکٹ جاری کرنے پر تنازع کا نشانہ بن گئی
جدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 اپریل2018ء) سعودی ٹریفک پولیس حکام نے تمام شہریوں کو حتیٰ کہ اسپتال کے مریضوں کو ٹیکسٹ میسجز بھیج کر ایک نئے تنازع کو چھیڑ دیا ہے ۔ میسجز میں ٹریفک پولیس ان افراد سے بھی ٹریفک خلاف ورزیوں پر جرمانے ادا کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے جنہوں نے اپنی زندگی میں کبھی گاڑی تک نہیں چلائی ۔ ان میسجز کے موصول ہونے پر جب شہری محکمہ ٹریفک پولیس کو شکایات درج کرانے آئے تو انھوں نے شہریوں سے اصرار جاری رکھا کہ پہلے وہ اپنے جرمانے ادا کریں پھر کوئی شکایت درج کی جائے گی ۔

عربی اخبار المدینہ کے صحافی عبدالعزیز ال گامدی ایسے بہت سے افراد سے ملا جنہیں ٹریفک پولیس کی جانب سے ناحق جرمانوں کی ادائیگی پر میسجز کیے گئے تھے ِان افراد نے ال گامدی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹریفک پولیس ان لوگوں کو ناحق پریشان کرنے پر ہرجانے ادا کرئے۔

(جاری ہے)

محکمہ ٹریفک کے ڈائریکٹر میجر جنرل محمد الابسامی کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم ٹریفک کی خلاف ورزیوں کی غلط رجسٹریشن سے متعلق لوگوں کی شکایات سننے کے لیے تیار ہے ۔

حائفہ عبدالرزاق نے اپنی کہانی سناتے ہوئے کہا کہ اس کے شوہر کے پاس ایک گاڑی تھی جو کہ ُانکی وفات کے بعد سے گیراج میں کھڑی ہے ۔ حائفہ نے بتایا کہ جب وہ جدہ اپنے خاندان سے ملنے گئی تو اسے موبائل پر ٹریفک پولیس کی جانب سے میسج آیا کہ آپ نے سیٹ بیلٹ کی خلاف ورزی کی ہے لہذا جرمانہ ادا کریں۔ " جب مجھے یہ میسج ملا تو میری گاڑی ریاض میں گھر پر گیراج میں کھڑی تھی جسے اپنے شوہر کی وفات کے بعد میں نے کبھی چلایا تک نہیں تھا ۔

"المدینہ سے بات کرتے ہوئے حائفہ نے بتایا کہ اس میسج کے آنے پر جب اسنے ٹریفک ڈیپارٹمنٹ سے شکایت کی تو انہوں نے اپنی غلطی کا پتہ چلنے کے باوجود بھی اسے مثبت جواب نہ دیا ۔ایک سعودی شہری مجید نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ جمعے کے روز اپنے گھر میں سو رہا تھا کہ اسے ٹریفک پولیس کی جانب سے میسج وصول ہوا کہ تیز رفتاری سے گاڑی چلانے پر اسے 300 ریال جرمانہ ادا کرنا ہو گا ۔

مجید نے مزید کہا کہ ٹریفک پولیس کی اس غلطی پر جب اسنے شکایت درج کرائی تو ٹریفک پولیس اہلکاروں نے مثبت جواب دینے کے بجائے اسے جرمانہ ادا کرنے کو کہا اور پھر شکایت درج کرانے کا کہا ۔ مجید نے کہا کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ٹریفک کی خلاف ورزیوں کی نگرانی کرنے والے نظام بشیر کے ساتھ کچھ مسئلہ ہے اور ٹریفک ڈیپارٹمنٹ کو اس بات کا جواب دینا چاییے کہ ایسی جعلی خلاف ورزیاں کیوں درج کی گئیں ہیں اور متاثرین سےآفس کے چکر لگوانے کی بجائے سسٹم ٹھیک کیوں نہیں کروایا گیا ۔

ال عطیبی نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ایک دفعہ یہ ثابت ہو جائے کہ جن افراد کے خلاف شکایات درج ہوئی ہیں وہ غلطی سے ہوئی ہیں تو ان افراد کو ہرجانے کی رقم ضرور ادا کی جائے گی ۔محکمہ ٹریفک کے ڈائریکٹر میجر جنرل محمد الابسامی نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹریفک پولیس کے دروازے شہریوں کی شکایات سننے کے لیے ہمیشہ سے کھلے ہیں۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ بشیر ٹیکنالوجی بہت اعلی معیار کی ہے جو کہ ٹریفک کی خلاف ورزیوں کی صحیح اور مؤثر طریقے سے نگرانی کر سکتی ہے۔

بسامی سےجب گھر میں کھڑی ہوئی ایک گاڑی کو جاری کیے گئے ایک جرمانے سے متعلق پوچھا گیا تو اسنے کہا کہ "میں ایسی رپورٹوں کی تصدیق یا ان سے انکار نہیں کر سکتا. ہمارے دروازے کسی بھی قسم کی شکایات موصول کرنے کے لئے کھلے ہیں. انچارج کمیٹی ایسی شکایات پر نظر رکھے ہوئے ہے اور اگر یہ شکایات درست ثابت ہوئی تو انھیں ٹریفک قوانین کے مطابق حل کیا جائے گا ۔"

متعلقہ عنوان :