یمن ، اِب میں حوثیوں کے فرقہ وارانہ نعروں کو مسخ کرنے کے لیے عوامی مہم

مقامی شہریوں نے حوثیوں کے فتنہ پرور نظریات پر مبنی لٹریچراوردیگر ذرائع کو بھی نذر آتش کر دیا

منگل 24 اپریل 2018 12:24

صنعائ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اپریل2018ء) یمن کے وسطی شہر اِب میں مقامی آبادی حوثیوں کی فرقہ وارانہ سوچ اور ان کے خمینی نواز نعروں کا قلع قمع کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر متحرّک ہو گئی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس حوالے سے شہریوں نے بتایا کہ حوثیوں نے اِب میں عمارتوں ، گھروں اور مساجد کی دیواروں کو اپنے فرقہ وارانہ نعروں اور عبارتوں سے بھر دیا تھا۔

تاہم اب ان پر کراس کا نشان بنا کر مٹا دیا گیا ہے جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ یمنی عوام نے حوثی ملیشیا اور ان کی داخل کردہ سوچ کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔مقامی شہریوں نے حوثیوں کے فتنہ پرور نظریات پر مبنی لٹریچر کو بھی نذر آتش کر دیا۔ اس لٹریچر کا مقصد یمن میں فرقہ وارانہ اور مسلکی بنیاد پر فتنے بھڑکانے کے لیے نوجوانوں کی سوچ کو گمراہ کرنا تھا۔

(جاری ہے)

شہریوں نے اس امر کی تصدیق کی کہ مسلح حوثی عناصر یہ جاننے کی سر توڑ کوشش میں ہیں کہ یہ کام کس نے کیے ہیں تاہم دھمکیوں اور اندھادھند گرفتاریوں کے باوجود کوئی فائدہ نہ ہو سکا۔حوثی ملیشیا کے زیر قبضہ اِب صوبے کو عوام کی غیض و غضب کی حالت کا سامنا ہے۔ باغیوں کو لڑائی کے محاذوں پر پے درپے ہزیمتیں درپیش ہیں جس کے بعد انہوں نے شہریوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔

حوثی ملیشیا نے گزشتہ ہفتے اِب اولڈ سٹی میں واقع جامع مسجد الکبیر کے اندر نمازیوں کو دہشت زدہ کرنے کے لیے براہ راست فائرنگ کر دی تھی تاہم عوام نے اس کو قطعی طور پر مسترد کر دیا۔مقامی ذرائع کا کہنا تھا کہ حوثی ملیشیا کے نعروں ، نصب العین اور نظریات کے خلاف برسر جنگ ہونے کے حوالے سے شہریوں کے درمیان اتفاق پایا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں بعض اقدامات پر عمل کیا گیا جن میں باغیوں کے نعروں کو مٹا ڈالنا اور حوثیوں کی جانب سے بزور طاقت کسی خطیب کے تقرر کی صورت میں اس مسجد کا بائیکاٹ کرنا شامل ہے۔ یہ دونوں اقدامات حوثیوں کو ان کی حیثیت باور کرانے کے حوالے سے بڑی حد تک مؤثر ثابت ہوئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :