ڈسٹرکٹ جیل جہلم میں550 قیدیوں کیلئے گنجائش ہے لیکن 734قیدی اس وقت اپنی سزائیں مکمل کررہے ہیں

جمعرات 26 اپریل 2018 22:12

جہلم(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اپریل2018ء) ڈسٹرکٹ جیل جہلم میں550 قیدیوں کیلئے گنجائش ہے لیکن 734قیدی اس وقت اپنی سزائیں مکمل کررہے ہیں۔جبکہ حکومت پنجاب نے 32نئے ڈیتھ سیل بنانے کی منظوری دی تھی جس کا کام تو مکمل ہو گیا لیکن محکمہ بلڈنگ کے نااہل افسران کی وجہ سے ان ڈیتھ سیلوں کے گرد حفاظتی دیوار کا تخمینہ نہیں لگایا گیا تھا جس کی وجہ سے کہیں سالوں سے 32ڈیتھ سیل اور قیدیوں کیلئے دو بڑی بیرکس استعمال نہ ہو سکیں جس کیلئے موجودہ سپرٹینڈنٹ جیل فرخ سلطان نارو نے حکومت پنجاب کو بتا دیا ہے کہ اس دیوار کی تعمیر پر 60لاکھ روپے خرچ ہوںگے جس کیلئے اس مالی سال کے بجٹ میں جیل کی حفاظتی دیوار کی تعمیر کیلئے فنڈ مختص کر دیا جائیگا ،سپرٹینڈنٹ جیل فرخ سلطان نارو نے بتایا کہ ہمارے پاس اس وقت سزائے موت کے 106قیدی ہیں جبکہ ان میں سے بارہ قیدیوں کی سزائے موت کی اپیلیں ہائی کورٹ سے خارج ہو چکی ہیں اور وہ سپریم کورٹ میں اپیل کے لیے چلے گئے ہیں انہوں نے بتایا کہ باقی سزائے موت کے قیدیوں نے اپنی اپیلیں ہائی کورٹ میں دائر کی ہوئی ہیں جو پتہ نہیں کب ان کی ہائی کورٹ میں سماعت ہوگی۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس 34منشیات فروش اور پینے والے جن میں 19عورتیں اور 16مرد ہیں انہوں نے بتایا کہ ہم جیل میں ناظرہ ،قرآن پاک ترجمہ کے ساتھ ،جبکہ تمام قیدیوں کو چھ کلمے ،نماز جنازہ،دعائیں قنوت،اور دوسری دعائیں پڑھانے اور یاد کرانے کے ساتھ ساتھ ان میں اسلامی سوچ بیدار کر کے ان کے ذہنوں سے برائی کا عنصر ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ منشیات فروشوں اور منشیات پینے والے قیدیوں کی اصلاح کیلئے دو سابقہ فوجی جو جیل میں اسیر ہیں ان کو جسمانی ورزش کرانے کے ساتھ ساتھ ان کے ذہن کی اس طرح تربیت کررہے ہیں۔تاکہ ان کے ذہنوں سے نشہ کرنے کا شعور ختم ہو جائے اور وہ معاشرے کے اچھے انسان بن جائیں،انہوں نے بتایا کہ اللہ کے فضل وکرم سے جیل میں تمام قیدیوں کو وقت پر نماز کی ادائیگی اور قرآن پاک کی تلاوت کا پابند بنا دیاگیا ہے جس سے جیل کے ماحول میں خاصی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جیل میں قیدی اکثر مختلف بیماریوں میں مبتلا رہتے تھے جس کیلئے ترجیح بنیادوں پر تمام قیدیوں کے تمام ٹیسٹ کروائے گئے اور اس کے مطابق ان کو علاج کی سہولیات فراہم کی گئیں اسی طرح تمام قیدیوں کی آنکھوں کا معائنہ کروایا گیا جن میں سے 12قیدیوں کی آنکھوں کے آپریشن کروائے گئے جبکہ 80قیدیوں کو مفت عینکیں فراہم کی گئیں ۔

انہوں نے کہا کہ قیدیوں کو کمپیوٹر کلاسز میں اس کی ٹریننگ دی جارہی ہے جبکہ اس ضمن میں ڈسٹرکٹ بار ایسوس ایشن کے صدر و جنرل سیکرٹری ملک آصف ندیم ،چوہدری فخر رشید ،ملک شاہد بلال،انوار انجم ایڈووکیٹس کے ساتھ ایک اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ ان قیدیوں میں سے اپنے وقت پر جب انہیں رہائی ملے گئی تو وکلاء انہیں اپنے دفاتر میں کام کرنے کیلئے رکھیں تاکہ یہ لوگوں کی بہتر طور پر خدمت کر سکیں اور معاشرے کے ایک اچھے شہری بن سکیں۔