بریگزٹ کے بعد برطانیہ میں تارکین وطن کے مستقبل پر سوالیہ نشان

اتوار 29 اپریل 2018 10:10

لندن ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 اپریل2018ء) ونڈ رش سکینڈل میں کئی تارکین وطن کو غلط طریقے سے ملک بدر کیے جانے کے بعد برطانوی حکومت کو شدید تنقید کا سامنا رہا۔جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق برطانیہ میں یہ بحث بھی زور پکڑ رہی ہے کہ بریگزٹ کے بعد برطانوی امیگریشن پالیسی کے خدوخال کیسے ہوں گے۔یورپی یونین سے برطانوی اخراج کا عمل29 مارچ 2019 تک مکمل ہو جائے گا۔

بریگزٹ کے حامیوں کی خواہش ہے کہ برطانوی حکومت مہاجرین کے خلاف مزید سخت پالیسی اپنائے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب کاروباری حلقوں کو خطرہ ہے کہ ہنرمند تارکین وطن کو ملازمتیں فراہم کرنے میں مشکلات کے باعث ان کے کاروبار متاثر ہوں گے۔مہاجرین سے متعلق برطانوی وزیر کیرولین نوکس کا کہنا ہے کہ بریگزٹ کے بعد کے دور کے لیے نئی امیگریشن پالیسی کا اعلان رواں برس موسم خزاں میں کر دیا جائے گا۔کسفورڈ یونیورسٹی سے وابستہ مہاجرین کے امور کے ماہر پروفیسر الیگزنڈر بیٹسر کا کہنا ہے کہ بریگزٹ سے سب سے زیادہ متاثر برطانیہ میں مقیم یورپی یونین کے شہری ہوں گے جب کہ دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن پر بریگزٹ کے براہ راست اثرات مرتب ہونے کے امکانات کم ہی ہیں۔