پشاور میں کوہستان کی چھوڑ وادی کی حد بندی سے متعلق اجلاس

صوبے میں نئے اضلاع اور تحصیلوں کا قیام انتظامی سہولت کیساتھ عوام کے وسیع تر مفاد میں ہوتا ہے،پرویزخٹک وزیر اعلی نے مسئلے کے پائیدار حل کیلئے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کو ہدایت کی کہ وادی چھوڑکی حد بندی کیلئے بانڈری کمیشن تشکیل دیا جائے تاکہ مسئلے کا ٹھوس حل نکالا جا سکے

منگل 1 مئی 2018 20:42

پشاور میں کوہستان کی چھوڑ وادی کی حد بندی سے متعلق اجلاس
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مئی2018ء) وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ صوبے میں نئے اضلاع اور تحصیلوں کا قیام انتظامی سہولت کے علاوہ عوام کے وسیع تر مفاد میں ہوتا ہے البتہ انکی حد بندیوں سے متعلق اختلافات کو عوامی سطح پر زیر بحث لانے اورانہیں طول دینے کی بجائے انتظامی اقدامات کے ذریعے بر وقت حل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور یہی صورتحال کوہستان میں بھی درپیش ہے جس پر اہل کوہستان کو لڑنے جھگڑنے کی بجائے حکومت اور انتظامیہ پر اعتماد کرکے قانون کے مطابق خوش اسلوبی سے حل کرنے کی راہ اپنانی چاہئے وہ وزیر اعلی ہاس پشاور میں کوہستان کی چھوڑ وادی کی حد بندی سے متعلق اجلاس سے خطاب کر رہے تھے واضح رہے کہ اس وادی کی ضلع بٹگرام کی تحصیل الائی یا کوہستان ضلع میں شمولیت اور حد بندی پر اہل علاقہ کے اختلافات ہیں اجلاس میں کوہستان سے رکن صوبائی اسمبلی زرگل خان، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو،کمشنرہزارہ،کوہستان و بٹگرام کے ڈپٹی کمشنروں اور دیگر متعلقہ حکام کے علاوہ فریقین کی جانب سے رکن قومی اسمبلی پرنس نواز خان الائی اور مولاناعصمت اللہ نے شرکت کی وزیر اعلی نے مسئلے کے پائیدار حل کیلئے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کو ہدایت کی کہ وادی چھوڑکی حد بندی کیلئے بانڈری کمیشن تشکیل دیا جائے تاکہ مسئلے کا ٹھوس حل نکالا جا سکے اور حقائق کی بنیاد پر اسکی کسی بھی تحصیل میں شمولیت کا تعین ہو سکے انہوں نے امید ظاہر کی کہ مقامی لوگ مسئلے کے حل میں بانڈری کمیشن اور انتظامیہ سے بھرپور تعاون کریں گے جو پورے علاقے اور یہاں کے عوام کے عین مفاد میں ہے فریقین نے تنازعہ کے حل کیلئے ذاتی دلچسپی لینے پر وزیر اعلی کا شکریہ ادا کیا اور بانڈری کمیشن سے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔