وٹامن ڈی کی کمی بچوں کے وزن اور ذہنی نشوونما میں اضافہ کر سکتی ہے،جدید تحقیق

بدھ 2 مئی 2018 18:00

لاہور۔2 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 مئی2018ء) پنجاب یونیورسٹی اور برطانیہ کی معروف کوئین میری یونیورسٹی آف لندن کے سائنسدانوں نے مشترکہ تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ وٹامن ڈی کے ہائی ڈوز سپلیمنٹ کم درجے والی خوراک کے شکار بچوں میں وزن ، ذہنی نشوونما، موٹر سکلز اوربول چال کی صلاحیتوں میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔ پنجاب یونیورسٹی انسٹی ٹیوٹ آف سوشل اینڈ کلچرل سٹڈیز میں پی ایچ ڈی کی طالبہ جویریہ سلیم اس مشترکہ تحقیق کی مصنفہ اول ہیں جنھوں نے متعلقہ موضوع پر حال ہی میں پروفیسر ڈاکٹر روبینہ ذاکر کی زیر نگرانی اپنے تحقیقی مقالے کا کامیابی سے دفاع کیا ہے اور پنجاب یونیورسٹی کی تاریخ میں پبلک ہیلتھ کے مضمون میں پہلی پی ایچ ڈی ہیں۔

برطانوی اور پاکستانی سائنسدانوں کی تحقیق کے مطابق یہ دریافت کم درجے والی خوراک سے متاثرہ دنیا بھر کے 20 ملین بچوں کے لئے گیم چینجر ثابت ہو گی۔

(جاری ہے)

پروفیسرایڈریان مارٹینو نے کہا ہے کہ یہ انسانوں میں اپنی نوعیت کا پہلا کلینیکل تجربہ ہے جس سے ظاہر ہوا ہے کہ وٹامن ڈی ذہنی نشوونما میں اثرا انداز ہوتی ہے اور وٹامن ڈی مرکزی اعصابی نظام پر اہم اثرات چھوڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم پاکستان میں بڑے پیمانے پر مزید تجربے کریں گے اور یہ بھی جاننے کی کوشش کریں گے کہ کیا وٹامن ڈی کی ہائی ڈوز ایسے بچوں کی شرح اموات میں کمی کا باعث بھی بن سکتا ہے جو کم درجے والی خوراک کا بری طرح شکار ہیں۔ اپنے بیان میں پروفیسر ڈاکٹر روبینہ ذاکر نے کہا ہے کہ یہ تحقیق بچوں میں مال نیوٹریشن پر قابو پانے کے لئے صحت کی وفاقی و صوبائی وزارتوں کے لئے معاون ثابت ہو سکتی ہے، اس تحقیق کو ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے فنڈ کیا گیا ہے اور یہ تحقیق معروف جریدے امریکن جرنل اور کلینیکل نیوٹریشن میں شائع بھی ہو چکی ہے، تحقیق کے مطابق پاکستان میں چودہ لاکھ بچے شدید قسم کی مال نیوٹریشن کا شکار ہے جس سے ان کی جسمانی و ذہنی نشوونما پر اثر پڑ رہا ہے۔