مالی سال 2018-19ء میں محکمہ اسکولز کیلئے غیر ترقیاتی مد میں 43.9ارب روپے مختص کئے گئے ہیں،مشیر خزانہ ڈاکٹر رقیہ سعید ہاشمی

پیر 14 مئی 2018 22:04

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مئی2018ء) وزیراعلیٰ بلوچستان کی مشیر برائے خزانہ کیپٹن (ر) ڈاکٹر رقیہ سعیدہاشمی نے بلوچستان کا مالی سال 2018-19ء کا بجٹ ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے مالی سال 2018-19ء میں محکمہ اسکولز کیلئے غیر ترقیاتی مد میں 43.9ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جو موجودہ مالی سال کے مقابلے میں 25فیصد زیادہ ہے آنے والے مالی سال 2018-19میں 100سے زائد نئے پرائمری اسکول قائم کئے جائیں گے تاکہ تعلیم تک رسائی کو ممکن بنایا جاسکے آئندہ مالی سال 2018-19میں 100پرائمری اسکولوں کو مڈل اسکولوں کا درجہ دیا جائے گا جبکہ 100مڈل اسکولوں کو ہائی کا درجہ دینے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے اساتذہ کی بھرتی میرٹ پر کرنے کیلئی(Independent Testing Services)کومتعارف کروادیا گیا ہے صوبے کے تمام اسکولوں میں فرنیچر ،لکھائی پڑھائی و اسٹیشنری کا سامان ،سائنسی آلات ، ٹاٹ اور کھیلوں کے سامان کی کمی کو دور کرنے کیلئے 83.3کروڑ روپے رکھے گئے ہیں عالمی بینک کے تعاون سیGlobal Partnership for Educatonکے تحت نئے پرائمری اسکولوں کا قیام ، موجودہ اسکولوں کو بلڈنگ کی فراہمی اور خواتین اساتذہ کی تقرری عمل میں لائی جارہی ہے اساتذہ اور افسران کی کارکردگی جانچنے کیلئے 1.5ارب روپے کی خطر رقم (Performance Management System)متعارف کرایا جارہا ہے ۔

(جاری ہے)

بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کی چھپائی اور سپلائی کیلئے 52کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے تاکہ ہر بچے کو مفت کتابوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے ہم اپنے اساتذہ کی دل سے قدرت کرتے ہیںاورانکی خدمات کوسراہتے ہیں مگر بعض اساتذہ تعلیمی اداروں میں ڈیوٹی نہیں دیتے اس لئے ہماری حکومت رئیل ٹائم سکول مانیٹرنگ کے موثر طریقہ کار پر عمل پیرا ہے جس سے بلوچستان میں اسکولوں میں اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنایا جارہا ہے ۔