نہرویونیورسٹی میں اسلامی دہشت گردی کورس شروع کرنے کی تجویز پروپیگنڈا نکلی

اقلیتی کمیشن نے وائس چانسلر سے وضاحت طلب کرلی،یونیورسٹی پروفیسر کی کورس شروع کرنے کی خبروں کی تردید

جمعرات 24 مئی 2018 16:12

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مئی2018ء) بھارتی انتہاپسندوں کی دہلی کی جواہر لال نہرویونیورسٹی (جے این یو) میں اسلامی دہشت گردی نام کا ایک نیا کورس شروع کرنے کی تجویز پروپیگنڈا نکلی اور دہلی کی جواہر لال نہرویونیورسٹی نے واضح کیا ہے کہ ایسے کسی کورس کی تجویز پیش ہی نہیں کی گئی،ادھر پروپیگنڈا کرنے پر تنازع پیدا ہوگیا ہے وار جمعیت العلما ہند نے اسے دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنے کی کوشش قرار دیا ہے اور اس کی مذمت کی ہے۔

جبکہ دہلی کے اقلیتی کمیشن نے جے این یو کے وائس چانسلر سے اس کورس کے بارے میں وضاحت طلب کی ہے۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق یونیورسٹی کی اکیڈیمک کونسل نے گذشتہ جمعہ کو قومی سلامتی کے مطالعے کے ایک نئے مرکز کی منظوری دی ہے۔ اس مرکز کے تحت سائبر سکیورٹی، بائیولوجیکل وار فیئر اور سکیورٹی سے متعلق اس طرح کے کئی دوسرے جدید کورسز شروع کرنے کی تجویز رکھی گئی تھی۔

(جاری ہے)

انتہاپسندوں نے موقع غنیمت جانتے ہوئے پروپیگنڈا کیا کہ اطلاعات ہیں کہ اسی میٹنگ میں 'اسلامی دہشت گردی' نام کے کورس کی بھی تجویز پیش کی گئی،تاہم پروفیسر نے بتایا کہ ایسی کوئی تجویز پیش ہی نہیں کی گئی۔لیکن میڈیا میں اس کی خبر کے آتے ہی اس کورس کے نام اور اور اس کے متن پر تنازع پیدا ہو گیا ہے۔جمعیت العلماء ہند کے مولانا محمود مدنی نے جے این یو کے اس مبینہ مجوزہ کورس کی مذمت کی ہے۔

مولانا مدنی نے جے این یو کے وائس چانسلر کو لکھے گئے ایک خط میں کہا کہ یہ انتہائی تکلیف دہ اور مضحکہ خیز بات ہے کہ جے این یو جیسا تعلیمی ادارہ دہشت گردی کے بارے میں ایک کورس شروع کر رہا ہے اور اسے اسلام سے جوڑ رہا ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ یونیورسٹی پر گندی ذہنیت کے لوگوں کا قبضہ ہو چکا ہے۔اس دوران دہلی کے اقلیتی کمیشن نے بھی جے این یو کو نوٹس بھیج کر پوچھا کہ کیا اس نے اس کورس کو شروع کرنے کے ممکنہ مضمرات کا جائزہ لیا ہی کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر ظفرالاسلام نے کہا کہ یہ فیصلہ اکیڈیمک نہیں سیاسی ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر اسلام کو دہشت گردی سے جوڑیں گے تو اس طرح کے کورسز سے جے این یو سے بچے کیا سیکھ کر باہر آئیں گے۔ اس سے یقینً اقلیتوں کی شبیہ اور ان کے مفاد کو نقصان پہنچے گا۔اقلیتی کمیشن نے یونیورسٹی سے پوچھا ہے کہ اگر ایسا کوئی کورس شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تو اس بات کی وضاحت کریں کہ اس کے تحت کیا مضامین پڑھائیں جائیں گے۔ اس کا متن کیا ہو گا۔ اسے کون لوگ پڑھائیں گے، اس کے ماہرین کون ہوں گے۔کمیشن نے اپنی نوٹس میں جاننا چاہا کہ کیاجے این یو کی موجودہ انتظامیہ نے اس امر کا جائزہ لیا ہے کہ کیمپس کے طلبہ اور کیمپس سے باہر معاشرے پر اس کورس کا کا کیا اثر پڑے گا ۔