ضلعی زرعی مشاورتی کمیٹی کا اجلاس ، محکمہ زراعت کی کارکردگی کا جائزہ

بدھ 30 مئی 2018 16:07

سرگودھا۔30 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 مئی2018ء) ضلع سرگودہا میں 56کے ہدف کے مقابلے میں 40کھالہ جات کی تعمیر کے علاوہ 734 کے ہدف کے مقابلے میں 201ایکڑ رقبہ پر ڈرپ اور سپرنکلر اریگیشن سسٹم لگایا جا چکاہے نیز 243 ایکڑ کے ہدف کے مقابلے میں 178 ایکڑ رقبہ پر سولر جبکہ تیس ایکڑ کے ہدف کے مقابلے میں 29 ایکڑ رقبہ پر ٹنل سسٹم لگایا جاچکاہے اور 121 لیزر لینڈ لیولر کے ہدف کے مقابلے میں کسانوں کو بذریعہ قرعہ اندازی ایک سو لیزر لینڈ لیولرز تقسیم کر دیئے گئے ہیں ۔

اس امر کا انکشاف ضلعی زرعی مشاورتی کمیٹی کے اجلاس میں کیاگیاجس کی صدارت ڈپٹی کمشنر لیا قت علی چٹھہ کر رہے تھے ۔ اجلاس میں ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت فیض محمد کندی اور ڈپٹی ڈائریکٹر اصلاح آبپاشی عمر حیات بھٹی کے علاوہ ترقی پسند کاشتکاروں اور دیگر اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت نے ترشاوہ پھلوں اور کماد کی فصل کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے بتایاگیا کہ گاؤں کی سطح پر کاشتکاروں کی راہنمائی کیلئے فارمر ٹریننگ جاری ہے جبکہ دھان کی پنیری کیلئے زمین کی تیاری کا عمل شروع ہے ۔

اجلاس کو بتایاگیا کہ کھادوں میں ملاوٹ کی چیکنگ مہم کے دوران ضلع بھر میں 27 نمونہ جات لئے گئے جن میں سے 19معیاری اور4 غیرمعیاری پائے گئے جبکہ3 کے خلاف ایف آئی آر درج کرادی گئی ہے ۔اسی طرح زمین کے ٹیسٹ کے 38461 نمونے لئے گئے جن میں سے 35145سیمپل لیبارٹری کو ٹیسٹ کیلئے بھجوائے گئے ۔ مزید براں 26900 فارمرز کی کسان کارڈ کیلئے رجسٹریشن کروائی گئی جبکہ 19125 کسانو ں کی ای کریڈٹ کیلئے رجسٹریشن کروائی گئی ۔

اجلاس کو مزید بتایاگیا کہ مختلف بینکوںکی طرف سے 11737 زمینداروں کو 83کروڑ 92لاکھ روپے کے زرعی قرضہ جات مہیا کئے گئے ۔ اجلاس میں کھادوں کی قیمتوں کے بارے میں بھی بتایاگیا۔ڈپٹی کمشنر نے کھادوں میں ملاوٹ کے خلاف بھر پور کریک ڈاؤن کرنے کی ہدایت کر تے ہوئے زمیندارو ں پر زور دیا کہ وہ اس دھندے میں ملوث کالی بھیڑوں کو بے نقاب کرنے کے لیے اداروں کی معاونت کریں۔

متعلقہ عنوان :