اثاثہ جات ریفرنس: شریک ملزم سعید احمد نے بریت کی درخواست دائر کردی

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے قومی احتساب بیورو کو نوٹس جاری کردیا ،ْ معاملے پر جواب طلب

بدھ 30 مئی 2018 20:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مئی2018ء) نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر سعید احمد نے سابق وزیر خزانہ اسحق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات سے متعلق قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ریفرنس میں بریت کیلئے درخواست احتساب عدالت میں جمع کرادی۔واضح رہے کہ سعید احمد کو شریک ملزم کے طور پر ریفرنس میں نامزد کیا گیا تھا اور ان پر الزام تھا کہ ان کے کھولے گئے بینک اکاؤنٹس کے ذریعے اسحٰق ڈار نے منی لانڈرنگ کی۔

ان کے خلاف پٹیشن میں استغاثہ کی جانب سے بدعنوانی، غیر قانونی معاملات اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے حوالے سے قومی احتساب بیورو کے 1999 کے قانون کی دفعہ 9 کی ذیلی دفعات کے تحت 3 الزامات عائد کیے گئے تھے۔بعد ازاں عدالت نے سعید احمد کے خلاف بدعنوانی اور کرپٹ معاملات کا الزام خارج کردیا تھا۔

(جاری ہے)

ملزم کی جانب سے دائر کی گئی بریت کی درخواست میں کہا گیا کہ ریفرنس میں ان پر لگائے گئے اختیارات کے ناجائز استعمال کے حوالے سے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

درخواست میں کہا گیا ریفرنس میں نیشنل بینک کے صدر پر لگائے گئے اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام کو استغاثہ کی جانب سے پیش کیے گئے کسی گواہ کے بیان سے ثابت نہیں کیا جاسکا، اس بنا پر یہ مقدمہ خارج کر کے درخواست گزار کو بری کردیا جائے۔درخواست میں کہا گیا کہ جس طرح استغاثہ کے موقف کو مقدس سچ کی طرح سنا گیا ہے اس کے باوجود اس مقدمے میں سعید احمد پر کوئی الزام ثابت ہونے کا امکان نہیں، یہ مقدمہ جہاں عدالت کے قیمتی وقت کے زیاں کا سبب بن رہا ہے وہیں درخواست گزار کو بھی مسلسل پریشانی میں مبتلا کیے ہوئے ہے جو آئین کی شق 10 کی بھی خلاف ورزی ہے۔

درخواست گزار کے مطابق عدالت، انصاف کی فراہمی کو یقینی بناتے ہوئے انہیں اس ریفرنس سے بری کردیں۔اس حوالے سے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے قومی احتساب بیورو کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس معاملے پر جواب طلب کرلیا۔خیال رہے کہ سعید احمد کی جانب سے مارچ میں بھی بریت کی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے خلاف درج الزامات مفروضے کے تحت قائم کیے گئے ہیں۔

واضح رہے قومی احتساب بیورو کی جانب سے دائر کیے گئے ریفرنس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ صدر نیشنل بینک سعید احمد، ہجویری مضاربہ مینیجمنٹ کمپنی کے ڈائریکٹرز میں سے ایک تھے اور انہیں مرکزی ملزم اسحق ڈار کی اہلیہ کی جانب سے ہجویری مضاربہ پرائیویٹ لمیٹڈ کے 7 ہزار حصص بھی منتقل کیے گئے۔ریفرنس میں کہا گیا کہ نیب کی تحقیقات کے مطابق سعید احمد کے نام پر 7 بینک اکاؤنٹس کھولے گئے، بادی النظر میں ان سے اسحق ڈار اور ان کی کمپنی کو فائدہ پہنچایا گیا۔نیب کا کہنا تھا کہ سعید احمد نے جان بوجھ کر ملزم کو اپنے نام پر بینک اکاؤنٹ کھولنے اور استعمال کی اجازت دی تا کہ وہ اپنی غیر قانونی رقم منتقل کرسکیں۔

متعلقہ عنوان :