بلدیہ وسطی کی جانب سے واٹر بورڈ پرکروڑ روپوں کا دعویٰ

کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی کوتاہی نے بلدیہ وسطی کے کروڑوں روپے خرچ کروادئیے، چیئرمین ریحان ہاشمی ضلع وسطی کے چاروں زون میں تقریبا ایک لاکھ گیلن یومیہ پینے کا صاف پانی مخدوش لائنوں سے رس رہا ہے ریحان ہاشمی کی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے خلاف دھواں دار پریس کانفرنس

بدھ 30 مئی 2018 22:11

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مئی2018ء) کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی کوتاہی نے بلدیہ وسطی کے کروڑوں روپے خرچ کروادئیے۔ عوام کی پریشانی نہیں دیکھی جاتی ، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے جاگنے کا انتظار کرتے تو لاکھوں گیلن پانی ضائع ہوجاتا اور گلیاں گندے پانی کا تالاب بن جاتیں۔ اِن خیالات کا اظہار چیئرمین بلدیہ وسطی ریحان ہاشمی نے کراچی پریس کلب میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

پریس کانفرنس میں ان کی معاونت وائس چیئرمین سید شاکر علی اور دیگر اراکین کونسل کررہے تھے۔ ریحان ہاشمی نے کہاکہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے بلدیہ وسطی کے علاقوں کو سرے سے نظر انداز کررکھاہے ریحان ہاشمی نے کہا کہ کہیں پینے کے لیئے پانی نہیں ہے اور کہیں لاکھوں گلین پانی ضائع ہورہا ہے ریحان ہاشمی نے کہا کہ واٹر بورڈ حکام کے علم میں بزریعہ خطوط یہ بات لا چکے ہیں کہ ضلع وسطی کے چاروں زون میں تقریبا ایک لاکھ گیلن یومیہ پینے کا صاف پانی مخدوش لائنوں سے رس رہا ہے ریحان ہاشمی نے کہا کہ پانی اور سیوریج کی مخدوش لائنوں کی مرمت نہ کرنے کے علاوہ جہاں جہاں نئی پائپ لائنوں کی تنصیب کی ضرورت ہے اُس جانب سے تو بالکل لاپرواہی برتی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

جس کے نتیجے میں بلدیہ وسطی کے عوام دن رات ذہنی کوفت کا شکار رہتے ہیں۔جبکہ سیورئج اور واٹر کی پائپ لائنوں سے رسنے والے پانی سے سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کاشکار تھیں۔تاہم بلدیہ وسطی کی انتظامیہ نے اپنے عوام کو فوری طور پر پریشانیوں سے نجات دلانے کے لئے اپنے ذاتی فنڈز سے بلدیہ وسطی کی مختلف یوسیز میں پانی اورسیوریج کی مخدوش لائنوں کی مرمت کرائی اور جہاں جہاں نئی پائپ لائن کی تنصیب ضروری تھی وہاں نئی پائپ لائنیں ڈلوائیں۔

وگرنہ پانی کی ٹوٹی ہوئی پائپ لائنوں سے رسنے والا لاکھوں گیلن پانی ضائع ہو جاتا اور ٹوٹی سیوریج لائن سے رسنے والا گندا پانی گلیوں میں گندے تالاب کی شکل اختیارکرلیتا۔ ایسے میں عوام کو تعفّن اور پانی کی قلّت سے نجا ت دلانے کے لئے ضروری تھا کہ فوری اقدام کیا جائے سو بلدیہ وسطی نے اپنے فندز سے گیار ہ کروڑ چھیاسی لاکھ تیرسٹھ ہزار ایک سو بارہ روپے کی خطیر رقم خرچ کرکے پانی اور سیورج لائنوں کی تنصیب اور مرمت کا کام مکمل کروایا۔

مذکورہ بلا رقم اعداد شمار کے مطابق گیارہ کروڑ،چھیاسی لاکھ،تیرسٹھ ہزار ایک سو بارہ (118,866,312 )بنتی ہے۔ مندرجہ بالا اخراجات سے متعلق دستاویزات کی نقول صحافیوں کو بھی مہیا کی گئیں۔ ریحان ہاشمی نے مطالبہ کیا کہ شہری حکومت اور حکومتِ سندھ کراچی واٹر بورڈ سے 118,866,312/-روپے بلدیہ وسطی کو دلوائے تاکہ بلدیہ وسطی کے رکے ہوئے دیگر ترقیاتی و تعمیراتی کام مکمل کئے جاسکیں۔

یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ پانی اور سیوریج لائن کی تنصیب اور مرمت کے دوران کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے ضلعی افسران کا تعاون حاصل کیا گیا تاکہ مذکورہ کاموں میں کسی قسم کی تکنیکی خامی نہ رہ جائے۔یوں بالواسطہ اِن تمام کاموں کی اطلاع کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے حکام تک پہنچتی رہی ہیں۔ریحان ہاشمی نے بتایا کہ اس بات کی اطلاعات ہیں کہ جو کام بلدیہ وسطی نے اپنے وسائل سے کروائے ہیں کراچی واٹر اینڈ سیوریج کے اربابِ اختیار اس کو اپنی جھولی میں ڈالنے کے لئے جعلی کاغذی دستاویزات تیار کرنے کے لئے پر تول رہے ہیں جو اُن کے کرپٹ ذہن اور کرپشن کے امکانات کا پتہ دے رہے ہیں۔

بعد از پریس کانفرنس چیئر مین بلدیہ وسطی ریحان ہاشمی ، وائس چیئرمین سید شاکر علی نے اراکین کونسل کے ہمراہ پریس کلب کے باہر واٹر بورڈ اور حکومت سندھ کی جانب سے پانی کی عدم فراہمی کے خلاف شدید احتجاج کیاگیا۔