لوک گلوکار، اداکار، فلمساز، صداکار اور کالم نگار عنایت حسین بھٹی کی 19ویں برسی منائی گئی

جمعرات 31 مئی 2018 13:14

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 مئی2018ء) معروف لوک گلوکار، اداکار، فلمساز، صداکار اور کالم نگار عنایت حسین بھٹی کی 19ویں برسی گزشتہ روز منائی گئی ۔وہ 12جنوری 1928ء کو گجرات میں پیدا ہوئے، 1948ء میں وہ قانون پڑھنے کی غرض سے لاہور منتقل ہوگئے لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔سٹیج پر ایک پرفارمنس کے بعد انہیں ریڈیو پر گانے کی پیشکش ہوئی۔

یہیں ان کی ملاقات موسیقار جی اے چشتی سے ہوئی جنھوں نے عنایت حسین کو اپنی فلم 'پھیری' میں گانا گانے کے لیے کہا، جس کا گیت' او اکھیاں لاویں ناں' نے کافی مقبولیت حاصل کی۔ان کا رجحان ابتدا سے ہی صوفی شاعری کی طرف مرکوز تھا، انہوں نے وارث شاہ، بلھے شاہ، خواجہ غلام فرید اور میاں محمد بخش سمیت دیگر عظیم صوفی شعرا کا کلام گا کر سننے والوں کے دلوں میں گھر کیا۔

(جاری ہے)

سنہ 1953 میں انھوں نے فلم 'شہری بابو' میں معاون کردار ادا کرکے اداکاری کا آغاز کیا، جبکہ اس فلم کا گیت 'بھاگاں والیوں نام جبھو مولا نام نام' نے انہیں بطور گلوکار معروف کردیا۔سنہ 1955 میں عنایت حسین بھٹی کو فلم 'ہیر' میں ہیرو کے طور پر کام کرنے کا موقع ملا اور گلوکاری کے ساتھ ساتھ ان کی اداکاری کو بھی خاصا سراہا گیا۔اس کے بعد انھوں نے متعدد ہٹ گانے گائے اور انہیں پاکستان کا پہلا سپر سٹار پلے بیک گلوکار بھی کہا جاتا ہے۔

چن میرے مکھناں، جند آکھاں کے جان سجناں، دنیا مطلب دی او یار، دم عشق دا بھرنا پے گیا نی، اور دلبر ملسی کیہڑے وار وغیرہ اس کی چند مثالیں ہیں۔ان کے بہت سے گانوں کو بعد میں پاکستان اورہندوستان میں متعدد گلوکاروں نے گایا۔مگر عنایت حسین بھٹی صرف پنجابی تک نہیں کئی سپر ہٹ اردو گانوں کے بھی گلوکار ہیں، جیسے اے مردِ مجاہد جاگ ذرا یا قدم بڑھا ساتھیوں وغیرہ انتہائی مقبول ہوئے۔

انہوں نے اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کے اظہار کے لئے کئی فلمیں بنائیں، جن میں وارث شاہ، منہ زور، سجن پیارا، جند جان، چن مکھناں، دنیا مطلب دی اور ظلم دا بدلہ نمایاں ہیں۔بھٹی نے سماجی کارکن کی حیثیت سے بھی خدمات سرانجام دیں، وہ سیاست میں بھی آئے لیکن لوگ انہیں فنکارکی حیثیت سے زیادہ پسند کرتے تھے۔آخری کے دنوں میں انہوں نے ایک مذہبی شخصیت کے طور پر بھی خوب نام کمایا۔عنایت حسین بھٹی 31مئی 1999 کو 71 برس کی عمر میں اس دارِ فانی سے تو رخصت ہوگئے لیکن فنونِ لطیفہ میں اپنے بے مثال کردار کی وجہ سے پرستاروں کے دلوں میں وہ آج بھی زندہ ہیں۔

متعلقہ عنوان :