سیاسی ،عوامی حلقوں کی جانب سے نگران وزیر اعلیٰ کے معاملے پر پی ٹی آئی کے فیصلے پر تنقید کا سلسلہ جاری

بطور جماعت سبکی کا سامنا ہے ،پارٹی کے سنجیدہ رہنما او رکارکن بھی پریشان ،پارٹی کے اندر بھی اختلاف پیدا ہو گیا

جمعرات 31 مئی 2018 14:47

سیاسی ،عوامی حلقوں کی جانب سے نگران وزیر اعلیٰ کے معاملے پر پی ٹی آئی ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 مئی2018ء) سیاسی اور عوامی حلقوں کی جانب سے پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ کے معاملے پر تحریک انصاف کے فیصلے کو سیاسی نا پختگی قرار دیتے ہوئے اس پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے ، دوسری طرف پارٹی کے اندر بھی اس معاملے پر اختلافات پیدا ہو گیا ہے ۔ سیاسی اور عوامی حلقوں کی جانب سے تحریک انصاف کے اس فیصلے پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صرف اس بنیا دپر اپنا پیش کیا گیا نام واپس لے لینا کہ ناصر کھوسہ شہباز شریف اور نواز شریف کے ساتھ بھی کام کر چکے ہیں۔

کیا پی ٹی آئی نے نام دینے سے پہلے اس پر غوروخوض نہیں کیا ، کیا پی ٹی آئی اپنے فیصلے خود کرتی ہے ۔ اس سے عوام کی نظروں میں پی ٹی آئی کے مستقبل کے فیصلوں پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے ۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی کے سنجیدہ رہنما اور کارکن بھی پارٹی کے اس فیصلے پر حیران اور ناراض ہیں اور ان کا بر ملا کہنا ہے کہ اس معاملے پر پوری جماعت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے اندر بھی اس معاملے میں اختلافات جیسی صورتحال ہے ۔ تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات فواد چوہدری او ر قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید کے درمیان بھی اس معاملے کو لے کر سخت گفتگو ہوئی ۔محمود الرشید نے موقف اپنایا ہے کہ ناصر خان کھوسہ کا نام قیادت سے پوچھ کردیا اب تنقید بھی مجھ پر ہو رہی ہے۔ محمود الرشید نے شکوہ کیا کہ فواد چوہدری کو بطور مرکزی ترجمان میڈیا کے سامنے آنا چاہیے تھا۔جس پر فواد چوہدری نے جواب دیا کہ پنجاب کامعاملہ تھا آپ کو ہی سامنے آنا چاہیے تھا۔ پنجاب کے معاملات میں مرکز مداخلت نہیں کرتا۔ محمودالرشید نے مزید کہا کہ نگران وزیراعلیٰ کے معاملے پر جان بوجھ کر کارنر کیا گیا۔