سعودی عرب ،ْ خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف قانون کو حتمی منظوری مل گئی

یہ قانون سازی خواتین کو ہراساں کرنے کے جرم کی روک تھاک کے لیے کی گئی ،ْاعلامیہ جاری نیا قانون سعودی عرب میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کرے گا ،ْقانون دان

جمعرات 31 مئی 2018 21:25

جدہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 مئی2018ء) سعودی عرب کی شوریٰ کونسل کی جانب سے خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف منظور کیے گئے قانون کو شاہی منظوری مل گئی۔سعودی اخبار سعودی گزٹ کے مطابق جدہ کے اسلام محل میں سعودی فرما رواں کی سربراہی میں سعودی وزرا کونسل کا اجلاس منعقد ہوا جس میں مذکورہ قانون پر حتمی فرمان جاری کردیا گیا۔واضح رہے کہ رواں ہفتے ہی سعودی شوریٰ کونسل کی جانب سے ایک مجوزہ منظور کیا گیا تھا جس میں یہ کہا گیا تھا کہ خواتین کو ہراساں کرنے والے شخص کو کم از کم 5 سال قید اور 3 لاکھ سعودی ریال کی سزا دی جائے گی۔

اس ضمن میں وزارت اطلاعات سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق شوریٰ کونسل کی رکن لطیفہ الشالن کا کہنا تھا کہ یہ سعودی عرب کے قوانین کی تاریخ میں بہت اہم پیش رفت ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک عبرت ناک قانون ہے، اور اس سے قوانین میں موجود ایک بہت بڑا خلا پٴْر ہوا ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے شوریٰ کونسل کے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ قانون سازی خواتین کو ہراساں کرنے کے جرم کی روک تھاک کے لیے کی گئی، جس کے تحت نہ صرف اس جرم کا ارتکاب کرنے والے کو سزا دی جائے گی اور نجی معلومات کو پوشیدہ رکھتے ہوئے متاثرہ فرد کی حفاظت کی جائے گی، جو اسلامی قانون اور قواعد و ضوابط کے تحت فرد کے وقار اور شخصی آزادی کی ضمانت ہے۔

سعودی عرب کی شوریٰ کونسل نے گزشتہ دنوں خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف مجوزہ قانون منظور کیا تھا، جس کے تحت خواتین کو ہراساں کرنے والے مجرم کو 5 سال قید اور 3 لاکھ سعودی ریال جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔اس حوالے سے عرب نیوز کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نئے قانون کا مقصد ’ہراساں کرنے کے جرم کی روک تھام، مجرم کو سزا دینا، متاثرہ شخص کو بچانا، نجی زندگی کا تحفظ، اسلامی تعلیمات اور قوانین کے مطابق ایک فرد کی ذاتی آزادی کا تحفظ ہے۔

شوریٰ کونسل کی ایک رکن نے مذکورہ قانون کے بارے میں بتایا کہ ’اس قانون کی منظوری کا یہ وقت اس لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ عنقریب خواتین کو ڈرائیونگ کی آزادی ملنے والی ہے، جو اس کی اہم وجہ ہوسکتی ہے۔اس حوالے سے ایک معروف خاتون قانون دان دیماہ الشریف نے کہا تھا کہ نیا قانون سعودی عرب میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کرے گا، نہ صرف خواتین کے تحفظ کے لیے ہی نہیں بلکہ مختلف صورت حال میں ہر عمر کے تمام مردوں اور عورتوں کے لیے بھی اہمیت کا حامل ہے۔