ملائیشیا کے فرنیچر مینو فیکچررز اور پاکستان فرنیچر کونسل جدید فرنیچر سازی میں تعاون اور عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کیلئے مفاہمتی یاداشت پر دستخط کریں گے

ملائیشیا کے ماسٹر ٹرینرز پاکستان کا دورہ کر کے کارکنوں کو جدید ڈیزائنوں کی تیاری اور ماڈرن مشینری کے استعمال کی تربیت دیں گے، چیف ایگزیکٹو پی ایف سی میاں کاشف اشفاق

پیر 4 جون 2018 16:40

لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 جون2018ء) ملائیشیا کے فرنیچر مینوفیکچررز اور پاکستان فرنیچر کونسل (پی ایف سی) جلد جدید فرنیچر سازی میں تعاون کو فروغ دینے اور بین الاقوامی مارکیٹ میں مقابلہ کیلئے ایک مفاہمتی یاداشت پر دستخط کریں گے تاکہ پیداواری لاگت کو کم اور معیار کو موثر اور بہتر بنایا جا سکے۔ پیر کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ایف سی کے چیف ایگزیکٹو میاں کاشف اشفاق نے کہا کہ ملائیشین فرنیچر کونسل سمیت ملائیشیا کے مختلف فرنیچر سازوں کے ساتھ مذاکرات آخری مراحل میں ہیں تاکہ مشترکہ منصوبوں خاص طور پر لکڑی کے کام کی تربیت کے میدان میں تعاون کو فروغ دیا جا سکے، اس سلسلے میں ملائیشیا کے ماسٹر ٹرینرز پاکستان کا دورہ کر کے کارکنوں کو جدید ڈیزائنوں کی تیاری اور ماڈرن مشینری کے استعمال کی تربیت دیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ ملائیشیا کے فرنیچر ساز مقامی فرنیچر پروڈیوسرز کے ساتھ تعاون اور ملائیشیا یا پاکستان میں مشترکہ منصوبوں کے آغاز اور ٹیکنالوجی کے اشتراک میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملائیشین ماہرین پاکستان میں فرنیچر کے معیار کی بہتری اور کارکنوں کی کپیسٹی بلڈنگ کیلئے کام کرنے کا عملی مظاہرہ اور تربیتی ورکشاپوں کا اہتمام کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کاٹیج انڈسٹری ملک کے دیہی علاقوں میں روزگار کا سب سے بڑا ذریعہ ہے اور ان کی معاشی حالت کو بہتر بنانے اور روزگار کے مزید مواقع پیدا کرنے کیلئے ان کی تربیت اور کپیسٹی بلڈنگ کی ضرورت ہے۔ میاں کاشف اشفاق نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان جنوری 2008 میں آزاد تجارتی معاہدے (ایف ٹی ای) کے آپریشنل ہونے کے بعد دو طرفہ تجارت میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور تعاون میں مزید فروغ کی گنجائش موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان روایتی اور ہائی اینڈڈ فرنیچر سازی میں بڑا زرمبادلہ کما سکتا ہے مگر بدقسمتی سے ہماری فرنیچر انڈسٹری کا کسی بھی عالمی برانڈ یا اسٹور کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے، جو برآمدات کو فروغ دینے کیلئے انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سستے درآمدی فرنیچر کے مقابلے میں مقامی مارکیٹ کا تحفظ کرتے ہوئے اسے فروغ دیا جائے تو ہم برآمدات کے لئے ایک سپلائی چین تیار کرسکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ فرنیچر کے حوالے سے کوئی سرکاری پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے پی ایف سی ملائیشیا، چین، ترکی اور اٹلی کی مدد سے ڈسپلے سنٹرز اور ماڈل یونٹس قائم کرنے کے منصوبہ پر کام کر رہی ہے تاکہ چھوٹے فرنیچر پروڈیوسرز کو جدید ٹیکنالوجی اپنانے اور اپنی مقامی پیداوار کی بیرون ملک فروخت کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔