بی جے پی حکومت نے نیا کارڈ کھیلکنا شروع کردیا

تین طلاق کے بعد نکاح حلالہ کی باری آ گئی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 29 جون 2018 16:57

بی جے پی حکومت نے نیا کارڈ کھیلکنا شروع کردیا
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 جون 2018ء) : بھارتی جنتیہ پارٹی (بی جے پی) نے ایک اور کارڈ کھیلنا شروع کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق تین طلاق کے معاملے کے بعد اب نکاح حلالہ کی باری آ گئی ہے۔ بھارت میں اب تین طلاق کے بعد نکاح حلالہ کے معاملے پر قانونی کارروائی ہو گی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بی جے پی رہنما نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کر دی جس میں کہاگیا ہے کہ نکاح حلالہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

سپریم کورٹ میں بی جے پی رہنما کی پٹیشن کی حمایت کی جائے گی۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ حکومت تین طلاق کے ساتھ ساتھ اس معاملے کو بھی نمٹانا چاہتی تھی۔ سپریم کورٹ نے نکاح حلالہ سے متعلق سماعت سے انکار کرتے ہوئے صرف تین طلاق پر سماعت کی تھی۔

(جاری ہے)

لیکن اب مرکزی حکومت سپریم کورٹ میں نکاح حلالہ کی بھی مخالفت کرے گی۔ عدالت میں مسلم پرسنل لا کی کئی شقیں غیرقانونی قرار دینےکی درخواست دائر کی گئی ہے ، جس پر بھارتی وزارت قانون نے کہاکہ کئی کئی شادیوں پر بھی ہم اعتراض کریں گے۔

یاد رہے کہ گذشتہ برس بھارت کی سپریم کورٹ کے ایک پانچ رکنی آئینی بینچ نے مسلمانوں میں رائج ایک ساتھ تین طلاقوں کو غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا تھا۔ بینچ میں شامل چیف جسٹس جے ایس کھیہر اور جسٹس عبد النذیر نے اپنی اقلیتی رائے میں کہا ہے کہ طلاقِ ثلاثہ پر چھ ماہ کے لیے پابندی عائد کر دی جائے اور حکومت اس عمل کو منضبط کرنے کے لیے ایک قانون وضع کرے۔

اپنے اختلافی نوٹ میں چیف جسٹس نے کہا ہے کہ طلاقِ ثلاثہ چونکہ مسلم پرسنل لا کا ایک حصہ ہے اس لیے اسے بنیادی حق کی حیثیت حاصل ہے۔ چیف جسٹس کھیہر اور جسٹس عبدالنذیر نے سیاسی جماعتوں سے کہا کہ وہ باہمی اختلافات کو الگ رکھ کر ایک نیا قانون بنائیں۔ جبکہ بینچ میں شامل تین ججز جسٹس جوزف کورین، جسٹس آر ایف نریمن اور جسٹس یو یو للت نے کہا کہ تین طلاقوں کے چلن کو ختم کر دینا چاہئیے۔

تینوں ججز نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ چونکہ طلاقِ ثلاثہ قرآن کے نظریے کے خلاف ہے اس لیے اس سے شرعی قوانین کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ چیف جسٹس کی اس رائے سے اتفاق کرنا انتہائی مشکل ہے کہ طلاق ثلاثہ اسلام کا ایک حصہ ہے۔ سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے ایک نشست کی تین طلاقوں کے خلاف دائر متعدد درخواستوں پر سماعت کے بعد یہ فیصلہ سنایا تھا۔