متحدہ عرب امارات:C.V میں غلط معلومات کا اندراج سلاخوں کے پیچھے دھکیل سکتا ہے

غیر مُلکیوں کو ملازمت کے حصول کے لیے جعلی دستاویزات جمع کروانے سے باز رہنا چاہیے

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعہ 29 جون 2018 17:36

متحدہ عرب امارات:C.V میں غلط معلومات کا اندراج سلاخوں کے پیچھے دھکیل ..
دُبئی( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29جُون 2018ء) متحدہ عرب امارات میں مقیم اکثر افراد پُرکشش ملازمت کے حصول کے لیے اپنی C.V میں غلط معلومات کا اندراج کرتے ہیں یا جعلی اسناد اور دستاویزات جمع کرواتے ہیں۔ ان کا یہ فعل انہیں جیل کا مکین بنا سکتا ہے۔ عموماً کئی لوگ اپنی تعلیمی قابلیت بڑھا چڑھا کر لکھتے ہیں یا اپنی ملازمت کا تجربہ بھی حقیقت سے زیادہ بتاتے ہیں۔

تاہم متحدہ عرب امارات کے قانون کے مطابق غلط بیانی کرنے والے ملازمت کے خواہش مندوں کو سزائیں سُنائی جا رہی ہیں اور ان پر جرمانے بھی عائد کیے جا رہے ہیں۔ قانون کی رُو سے ایسی صورت میں سزا تین سال تک کی بھی ہو سکتی ہے جبکہ ڈی پورٹ بھی کیا جا سکتا ہے۔ متحدہ عرب امارات میں مقیم غیر مُلکیوں کو دستاویزات‘ کنٹریکٹس‘ سمجھوتے‘ چیکس‘ سرکاری فنانشل سٹیٹمنٹس‘ تعلیمی سرٹیفکیٹس اوران پر لگائی گئی تصدیقی مہریں‘ پاسپورٹس‘ کرنسی‘ کریڈٹ کارڈز اور کمپنی لوگوز کے حوالے سے کی گئی کسی بھی قسم کی جعلساری بہت مہنگی پڑ سکتی ہے۔

(جاری ہے)

اگر جعلی طور پر تیار کی گئی دستاویزات غیر سرکاری نوعیت کی ہیں تو پھر اس صورت میں ایک ماہ سے تین سال تک کی قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جبکہ جعلی دستاویزات کا تعلق سرکاری معاملات سے ہونے کی صورت میں یہ سزا پانچ سال تک کی ہو سکتی ہے۔ ان سے متعلقہ جرائم میں کاغذات میں درج اصلی حقائق کو مٹانا یا ان میں رد و بدل کرنا‘ چاہے اُس کا تعلق لکھائی‘ نمبرز‘ مارکس یا تصویر بدلنے کی صورت میں ہو۔

جعلی دستخط کرنے یا مہر استعمال کرنی‘ یا پھر اصل دستخط‘ مہر یا انگوٹھے کے نشان میں رد و بدل کرنا۔ دھوکا دہی کی غرض سے کسی شخص کے علم میں لائے بغیر اُس کے دستخط‘ مہر یا انگوٹھے کے نشان کو استعمال میں لانا۔اور کسی شخص کی غلط شناخت بنانے کے لیے کوئی تکنیک استعمال کرنا یا حقائق میں رد و بدل کرنا شامل ہیں۔