سعودی عرب:کھُلے مقامات پر ورکروں سے کام لینے والوں کی شامت آ گئی

شدید گرم موسم کے دوران دوپہر کے تین گھنٹے کھُلے آسمان تلے کام پر پابندی عائد ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 14 جولائی 2018 14:56

سعودی عرب:کھُلے مقامات پر ورکروں سے کام لینے والوں کی شامت آ گئی
ریاض( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14 جُولائی 2018) سعودی عرب کا شمار دُنیا کے گرم ترین خطوں میں ہوتا ہے یہاں کا موسم سرما بھی غیر مُلکیوں کو خاصا گرم ہی محسوس ہوتا ہے۔ مملکت میں روزگار کے سلسلے میں لاکھوں افراد مقیم ہیں جن کی بڑی گنتی کھُلے آسمان تلے تعمیراتی سرگرمیاں سرانجام دیتی ہے۔ مزدوروں کی صحت اور جان کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے سعودی وزارت محنت و سماجی بہبود نے 15 جُون 2018ء سے 15 ستمبر 2018ء تک پابندی لگائی تھی جس کے تحت کوئی آجر اپنے ورکر سے دوپہر بارہ بجے سے سہ پہر تین بجے تک کھُلے مقامات پر کام نہیں کروا سکتا۔

اس حکم کی خلاف ورزی کے مرتکب ہونے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی دھمکی دی گئی تھی۔ اسی سلسلے میں وزارت کے انسپکٹرز کی جانب سے مملکت بھر میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انسپکٹرز کی جانب سے گزشتہ روز ریاض اور قصیم میں مختلف مقامات پر چھاپے مارے جہاں کھُلے مقامات پر ڈیوٹی کی 259 خلاف ورزیاں نوٹ کی گئیں۔ وزارت کے مطابق ان خلاف ورزیوں پر آجران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

وزارت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں گرمیوں کا موسم بہت انتہائی شدید ہوتا ہے۔ اُوپر سے صحرائی علاقوں میں درجہ حرارت تکلیف دہ حد تک بڑھ جاتا ہے۔ بارہ بجے سے تین بجے کا وقت گرمی کے لحاظ سے شدید ترین ہوتا ہے۔ ایسے وقت میں مزدوروں کی بڑی تعداد جو غیر مُکی ہے اور اُن کے جسم یہاں کے موسمی حالات کے عادی نہیں ہوتے‘ اُن کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

ماضی میں کئی افراد شدید گرمی کے دوران بیمار پڑ گئے اور کئی تو ایسے تھے جو اس بیماری سے جانبر نہیں ہو سکے۔ ترجمان کے مطابق سعودی حکومت اس مُلک میں مزدوروں کے حقوق کے حوالے سے بہت فکر مند ہے اور اُن کی صحت اور سلامتی کو باقی ساری باتوں سے اولین جانتی ہے۔ اسی وجہ سے ان کے مفاد میں یہ حکمنامہ جاری کیا گیا تھا تاکہ روزگار کے سلسلے میں مقیم لاکھوں مزدوروں کا کمپنی کی جانب سے جسمانی استحصال نہ ہو اور وہ اپنی صحت اور جان کو محفوظ رکھتے ہوئے روزگار کما سکیں۔