اسرائیلی پارلیمنٹ میںنسل پرستانہ قانون کا مقصد فلسطینی قوم کے وجود کو ختم کرنا ہے، حماس

جمعہ 20 جولائی 2018 12:50

غزہ۔20 جولائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جولائی2018ء) فلسطین کی مزاحمتی اورسیاسی جماعت حماس نے اسرائیلی پارلیمنٹ میں یہودی قومیت سے متعلق ایک نئے نسل پرستانہ قانون کی منظوری کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان فوزی برہام نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہودیت کو اسرائیلی ریاست کی اساس قرار دینے کے نسل پرستانہ قانون کا اصل ہدف فلسطینی قوم کے وجود کو ختم کرنے کی سازشوں کو آگے بڑھانا، فلسطینیوں کی املاک، زمین، وطن اور مقدسات پر قبضہ کرنے کی راہ ہموار کرنا ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی ریاست کے انتہا پسندانہ اقدامات اور فیصلوں پر عالمی برادری کی خاموشی مجرمانہ پالیسی ہے جس کے نتیجے میں اسرائیلی ریاست کو اپنے جرائم اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔فوزی برہوم کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم کے خلاف اسرائیل کے نسل پرستانہ قوانین حقائق تبدیل نہیں کرسکتے۔ فلسطینی قوم ارض فلسطین کی اصل مالک ومختار ہے اور فلسطین پر کسی دوسری قوم کے تسلط کا کوئی جواز نہیں۔واضح رہے کہ اسرائیلی پارلیمنٹ نے گزشتہ روز ایک نیا نسل پرستانہ قانون منظور کیا ہے جس میں یہودیت کو اسرائیل کا قومی مذہب اور یہودی قومیت کو ریاست کی بنیاد قرار دیا گیا ۔