صوبے میں صرف عمارتیں تعمیر کرنے سے تعلیمی شعبہ میں ترقی نہیں آسکتی، تعلیمی شعبہ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے فروغ سے تعلیمی شعبہ میں بہتری لائی جاسکتی ہے،وزیراعلیٰ بلوچستان علاؤ الدین مری

ہفتہ 21 جولائی 2018 00:10

کوئٹہ۔20جولا ئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جولائی2018ء) وزیراعلیٰ بلوچستان علاؤالدین مری نے کہا ہے کہ محض عمارتیں کھڑی کرنے سے تعلیمی شعبے میں ترقی نہیں آسکتی بلکہ تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی معیاری اور تکنیکی تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت یافتہ اساتذہ کی اسکولوں میں دستیابی سے ہی ہم تعلیمی پستی سے باہر نکل سکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز صوبے میں سیکنڈری اور ہائیر ایجوکیشن سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ نگران صوبائی وزراء ڈاکٹر نصراللہ خان خلجی، امام بخش بلوچ، چیف سیکریٹری بلوچستان ڈاکٹر اخترنذیر، سیکریٹری سیکنڈری ایجوکیشن، سیکریٹری ہائیر ایجوکیشن، سیکریٹری آئی ٹی، گلوبل پارٹنرشپ اور یونیسف کے نمائندے بھی اجلاس میں موجود تھے۔

(جاری ہے)

نگران وزیر تعلیم ڈاکٹر نصراللہ خان خلجی نے اجلاس میں صوبے میں سیکنڈری اور ہائیر ایجوکیشن، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، صوبے میں اسکولوں کو درپیش مشکلات، اساتذہ کی کمی سمیت تعلیمی اداروں کو درپیش مختلف امور سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی جبکہ اجلاس میں صوبے میں تعلیمی نظام کی بہتری کے لئے مختلف تجاویز بھی پیش کی گئیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ماضی میں تعلیم پر مطلوبہ توجہ نہیں دی گئی جس کے باعث آج ہمارا تعلیمی شعبہ مشکلات کا شکار ہے اور ہم باقی صوبوں سے تعلیمی میدان میں پیچھے رہ گئے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ صرف عمارتیں تعمیر کرنے سے تعلیمی شعبہ میں ترقی نہیں آسکتی بلکہ اس کے لئے ضروری ہے کہ اسکولوں میں بنیادی سہولیات، قابل اساتذہ کی دستیابی اور معیاری تعلیم کی فراہمی سے ہی ہم تعلیمی میدان میں ترقی کرسکتے ہیں، وزیراعلیٰ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے 52فیصد پرائمری اسکول صرف ایک ایک کمرہ پر مشتمل ہے جبکہ یہ اسکول بنیادی سہولیات جیسے کہ پینے کا پانی اور باتھ رومز سے محروم ہیں جبکہ سینکڑوں اسکول ایسے ہیں جن کی اب تک چار دیواری بھی نہیں بنائی گئی، وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ تمام اسکولوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی، اساتذہ کی حاضری سمیت گھوسٹ اساتذہ کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر ہمارے ایک ملین سے زیادہ بچے اسکولوں سے باہر ہوں گے تو ہم کبھی بھی ترقی نہیں کرسکیں گے انہوں نے ہدایت کی کہ اسکولوں میں انرولمنٹ کی شرح کو بہتر بنانے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں اور اس کے ساتھ ساتھ بچوں کو تکنیکی تربیت کی فراہمی کے لئے ٹیکنیکل سینٹروں کو مزید فعال بنایا جائے، اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ تعلیمی شعبہ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے فروغ سے تعلیمی شعبہ میں بہتری لائی جاسکتی ہے اور اساتذہ کی تربیت کے ساتھ اسکولوں کی کارکردگی بڑھانے کے لئے ضلعی سطح پر ان کی نگرانی کرنے کی ضرورت ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ تعلیمی شعبہ سے وابستہ افراد بالخصوص اساتذہ کرام کو چاہئے کہ اس مقدس پیشے کی خود عزت کرتے ہوئے اپنے فرائض میں کوئی کوتاہی نہ برتیں کیونکہ ہمارے بچوں کا مستقبل ان کے ہاتھوں میں ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ نگران حکومت اپنے مینڈیٹ کے مطابق تعلیم سمیت دیگر شعبوں کی بہتری کے لئے ہرممکن کوشش کرے گی۔