اسرائیلی پارلیمنٹ سے منظور ہونیوالا قانون صہیونی ریاست کی نسل پرستانہ پالیسی ،غیریہودیوں کیساتھ بغض وعناد کا واضح ثبوت ہے،

جامعہ الازہر فلسطین کا تاریخی تشخص عربی زبان ،عرب تہذیب وتمدن کیساتھ وابستہ ہے، فلسطینیوں کی قربانیاں صہیونی نسل پرستی کو ناکام بنا دیں گی، بیان

ہفتہ 21 جولائی 2018 17:58

قاہرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جولائی2018ء) مصر کی سب سے بڑی دینی درس گاہ جامعہ الازھر نے اسرائیلی پارلیمنٹ میں منظور ہونے والے یہودی قومیت اور یہودی حق خود اردایت سے متعلق متنازع قانون کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی پارلیمنٹ سے منظور ہونے والا قانون صہیونی ریاست کی نسل پرستانہ پالیسی اور غیریہودیوں کے ساتھ بغض وعناد کا واضح ثبوت ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو ’یہودی قومی مملکت‘ قرار دینے کا قانون سراسر نسل پرستی اور بٴْغض کا شاخسانہ ہے جس نے صہیونی ریاست کے توسیع پسندانہ اور غاصبانہ قبضے کی پالیسی کو مزید بے نقاب کردیا ہے۔الازھر کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی طرف سے فلسطین میں یہودی آبادکاری کے فروغ، بدنام زمانہ’اعلان بالفور‘ کے بعد فلسطینی قوم کے حقوق غصب کرنے کے تمام اقدامات، امریکی انتظامیہ کی طرف سے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے جیسے اقدامات باطل اور ناقابل قبول نہیں۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطین کا تاریخی تشخص عربی زبان اور عرب تہذیب وتمدن کیساتھ وابستہ ہے۔ فلسطین میں مختلف مذاہب اور گروہوں کی موجودگی کے باوجود عربی زبان کو ہمیشہ برتر درجہ حاصل رہا ہے مگر صہیونی ریاست ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نسل پرستانہ اقدامات کو فروغ دے رہی ہے۔ الازھر نے فلسطینی قوم کی قربانیوں، ان کے عزم استقلال، اپنی آزاد ریاست کے حصول کیلئے جدو جہد اور القدس کو اس کے دارالحکومت بنانے کیلئے قربانیوں کوتسلیم کیا اور کہا کہ فلسطینیوں کی قربانیاں صہیونی نسل پرستی کو ناکام بنا دیں گی۔