مظفرآباد‘ ضلعی انتظامیہ اور میونسپل کارپوریشن بلدیہ کی جانب سے شہر بھر میں ناجائز تجاویزات کے خاتمے کے دعوے ٹھس

چہلہ بانڈی سمیت دیگر مقامات پر ایسی درجنوں تعمیرات کی گئی ہے جن میں مکانات ،دکانیں اور پلازے شامل ہیں

اتوار 22 جولائی 2018 13:20

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جولائی2018ء) ضلعی انتظامیہ اور میونسپل کارپوریشن بلدیہ کی جانب سے شہر بھر میں ناجائز تجاویزات کے خاتمے کے دعوے ٹھس ! متحدہ مقامات پر ناجائز تجاویزات کو چھوڑ کر نئی مثال قائم کردی ،چہلہ بانڈی،شوائی سمیت دیگر مقامات پر ایسے درجنوں دکانیں اور مکانات ہیں جن کی نہ تو این اوسی ہے نہ ہی بلدیہ سے اجازت لی گئی ہے جبکہ دکانیں بھی سڑک کے درمیان میں سے 20سی30فٹ میں تعمیر کی گئی ہے جو ناجائز تجاویزات کی خاتمے کی کارگردگی کا کھلا ثبوت ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق دارلحکومت مظفرآباد سمیت دیگر مقامات پر ڈپٹی کمشنر مظفرآباد،ایس ایس پی مظفرآباد اور متعلقہ تھانے کے ایس ایچ اوز سمیت اسٹیٹ آفیسر ناجائز تجاویزات کی موجودگی میں ایک طرف شہر بھر میں ناجائز تجاویزات کے خاتمے کاڈھنڈورا پیٹا جارہا ہے مگر جہاں ناجائز تجاویزات کی بھرمار ہے وہاں نہ تو انتظامیہ کا جانا ہوا ہے اور نہ ہی میونسپل کارپوریشن اُس طرف جانے دیا ہے چہلہ بانڈی سمیت دیگر مقامات پر ایسی درجنوں تعمیرات کی گئی ہے جن میں مکانات ،دکانیں اور پلازے شامل ہیں ، اصولاً اور میونسپل کارپوریشن کے رولز کے مطابق سڑک کے درمیان سے 40فٹ باہر تک مکان یا دکانیں تعمیر کرنے کی اجازت ہے مگر یہاں الٹی گنگا بہنے لگی ،بعض مقامات پر 40فٹ باہر تعمیر ہونے والی دکانوں اور مکانوں کو بھی توڑ ڈالا جبکہ بعض مقامات پر 20سے 30فٹ اندر تعمیر کرنے کے باوجود اپنی جگہ قائم ہیں اُن کو نہ تو کسی نے پوچھا اور نہ ہی نوٹس لیا گیا جو کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ناجائز تجاویزات کے خاتمے کے دعوے کی کارگردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے ، عوام کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ،پولیس اور میونسپل کارپوریشن کو اپنے رولز کے مطابق بااثر یا آدمی کی تعمیرات کے خلاف ایکشن لینا چاہیے اور برادری ازم سے پاک ہوکر یعنی کہ جہاں پر برادری یا بااثر افراد سامنے آئے اور ناجائز تجاویزات کو چھوڑنے کی اجازت دینی پڑے ، یہ غلط ہے ۔

(جاری ہے)

عوام کا کہنا ہے کہ فوری طور پر ناجائز تجاویزات کو میرٹ پر ختم کیا جائے ، بلاوجہ بے گناہ افراد کو تنگ کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :