میانمار نے حکومتی قرضے کا بوجھ بڑھ جانے کے خدشے کے پیش نظر چین کی مالی معاونت سے اکنامک زون اور بندرگاہ کی تعمیر کا بڑے منصوبے پرعمل درآمد روک دیا،

منصوبے کا دائرہ کار اور لاگت کم کرنے کے لئے دوبارہ مذاکرات اور نئے معاہدے کی پیشکش

جمعرات 2 اگست 2018 16:33

میانمار نے حکومتی قرضے کا بوجھ بڑھ جانے کے خدشے کے پیش نظر چین کی مالی ..
ینگون ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 اگست2018ء) میانمار نے حکومتی قرضے کا بوجھ بڑھ جانے کے خیال سے چین کی مالی معاونت سے ریاست راکھین کے اسپیشل اکنامک زون اور مغربی ساحل پر بندرگاہ کی تعمیر کا بڑے منصوبے پرعمل درآمد روک دیا، میانمار نے چین سے اس منصوبے کی لاگت ار دائرہ کار کم کرنے کے لئے دوبارہ مذاکرات اور نئے معاہدے کی پیشکش کر دی ہے۔

یاک فیو اسپیشل اکنامک زون کے قریب مغربی ساحل پر ڈیپ واٹر پورٹ کی تعمیر7.3 بلین ڈالر سے ہونی تھی تاہم جمعرات کو میانمار کے نائب وزیر خزانہ سٹ آنگ اور آنگ سانگ سوچی کے اقتصادی مشیر سین ٹرنر نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت کی جانب سے منصوبے کا مالی اور ریاستی مضمرات کا جائزہ لینے کے بعد اصل سائز نمایاں طور کم کر دیا ہے جس پر اب صرف 1.3 بلین ڈالر کی لاگت آئے گی ۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ منصوبے کو چار مرحلوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ چینی حکومت میانمار سے ا س پر بات کرے گی اور اس وقت دونوں فریقین کے درمیان کمرشل یا ٹیکنیکل مذاکرات جاری ہیں۔یاک فیو ڈیپ پورٹ منصوبے کے تحت بڑے آئل ٹینکرز کو لنگر انداز کرنے کے لئے پچیس میٹرگہری10 برتھیں تعمیر کی جانی تھیں تاہم ان کی تعداد کم کر کے 2 کر دی گئی ہیں۔

یاد رہے کہ یاک فیو ڈیپ پورٹ چین کے روڈ اینڈ بیلٹ منصوبے کا حصہ ہے،میانمار ملکی قرضہ بڑھ جانے کے خدشے کے پیش نظر اس منصوبے پر چین سے دوبارہ مذاکرات کا خواہاں ہے۔چین کے صوبہ یوننان سے یاک فیو قصبے تک 770 کلو میٹر طویل آئل اینڈ گیس پائپ لائن بچھی ہوئی ہے جہاں سے مشرق وسطی سے درآمد کیئے جانے والا تیل اور گیس چین جاتی ہے۔10بلین ڈالر کا مکمل منصوبہ جس کے ساتھ یاک فیو اقتصادی زون کی ترقی بھی شامل ہے کا آغاز رواں سال ہونا تھا،اس میں4,200 ایکٹر پر 2.3 بلین ڈالر کی لاگت سے ٹیکسٹائل اور آئل ریفائننگ انڈسٹڑیز کا قیام عمل میں لانا شامل ہے۔

میانمار کی حکومت کے مطابق وہ چین کے سری لنکا کے ساتھ اسی طرح کے منصوبے کے مضمرات سے ڈر گئے ہیں جس کے لئے سری لنکا کو چین کا قرض اتارنے کے لئے اپنا سٹریجٹک پورٹ چین کو ہی لیز پر دینا پڑ گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ چین کے ساتھ نئی ڈیل میں مالیاتی خدشات کو کم کیا جائے گا تاکہ ملکی خودمختاری متاثر نہ ہو۔سٹ آنگ نے کہاکہ میانمار اس منصوبے کے لئے چین کو قرضے اتارنے کے لئے کوئی سوورن گارنٹی نہیں دے گا اور لاگت کے نئے سرے سے جائزے کے لئے کسی عالمی ایجنسی سے رابطہ کرے گا۔