جرمنی نے غلطی سے یوغر شہری کو چین منتقل کردیا

منگل 7 اگست 2018 22:38

برلن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 اگست2018ء) جرمن حکام نے انتظامی غلطی کے باعث یوغر شہری کو ملک بدر کرکے چین روانہ کردیا۔ جرمن میڈیا کے مطابق جرمنی میں غیر قانونی تارکین وطن کو بے دخل کیے جانے کے عمل میں جرمنی نے یوغر شہری کو چین بھیج دیا۔ جرمن پبلک براڈ کاسٹر بی آر کے مطابق 22 سالہ یوگر نوجوان کی پناہ گزینی سے متعلق درخواست پر 3 اپریل کو سماعت ہونی تھی لیکن فیڈرل آفس فار مائیگریشن اینڈ ریفیوجز ( بی اے ایم ایف) کی جانب سے بھیجا گیا فیکس بویریا میں مقامی حکام تک نہیں پہنچ سکا اور انہوں نے یوغر شخص کو بیجنگ لے جانے والے جہاز میں سوار کرادیا۔

میونخ حکام نے بی آر کو بتایا کہ ’ہم تلاش کے باوجود فیکس کو ڈھونڈنے میں ناکام تھے‘انہوں نے کہا کہ ہم شدید مذمت کرتے ہیں کہ پناہ گزینی کی درخواست کے باوجود شہری کی واپسی کو یقینی بنایا گیا۔

(جاری ہے)

حکام نے بتایا کہ بی اے ایم ایف انفرادی کیسز پر مبنی تفصیلات ظاہر نہیں کرے گا لیکن ایسے حالات میں ملک بدری ناقابل قبول ہوگی۔یوغر پناہ گزین کے وکیل لیو بورگ من نے کہا کہ ملک بدری کے بعد سے انہیں اپنے مؤکل کی کوئی خبر نہیں۔

انہوں نے بی آر کو بتایا کہ ’ وہ زندہ بھی ہے یا نہیں،اس بات کا مجھے علم نہیں ،ہمیں ڈر ہے کہ اسے حراست میں لے لیا گیا ہے۔چین میں موجود یوغر مسلم اقلیت کا کہنا ہے کہ انہیں مذہبی اور ثقافتی دباؤ کا سامنا ہے۔یوغر تارکینِ وطن کے اراکین کا کہنا ہے کہا ان کے رشتہ داروں کو بے ضرر اعمال جیسے رمضان میں دوستوں کو مبارکباد بھیجنے یا پاپولر میوزک ڈاؤن لوڈ کرنے پر گرفتار کرلیا جاتاہے۔

یہ بھی کہا جاتا ہے کہ چینی حکام نے ہزاروں مسلمانوں کو ماورائے عدالت سیاسی تعلیمی سینٹر کے خفیہ نیٹ ورک میں قید کیا یوا ہے جہاں قیدیوں کو زبان اور نظریاتی تربیت دی جاتی ہے اور فوجی طرز پر مبنی مشقوں میں حصہ لینے پر مجبور کیا جاتا ہے۔جرمن حکام کی انتظامیہ کی جانب سے کئی غیرقانونی ملک بدریوں کے بعد یہ کیس منظر عام پر آیا ہے۔جولائی میں جرمن عدالت کی جانب سے اسامہ بن لادن کے مبینہ باڈی گارڈ کو تیونس بھیجنے کے چند گھنٹوں بعد ہی یہ کہہ کر جرمنی واپس بھیج دیا گیا کہ یہ ملک بدری غیر قانونی ہے اور اسے وہاں تشدد کا سامنا ہوسکتا ہے۔

جولائی ہی میں وزیرداخلہ کو ایک پناہ گزین کو افغانستان بے دخل کیے جانے پر مسائل کا سامنا کرناپڑا جبکہ اس کی بے دخلی کے خلاف قانونی درخواست پر سماعت جاری تھی۔اس سے قبل جون میں ایک اور افغان شخص کو غیر قانونی طور پر بے دخل کیے جانے کے بعد جرمنی میں دوبارہ داخل ہونے کی اجازت دی گئی کیونکہ وہ قانونی طور پر پناہ حاصل کرچکا تھا۔