رائے ونڈ میں سود خور مافیا کی یلغار ،آسان اقساط کی آڑمیں 5لاکھ افراد کو سودی نظام میں جکڑنے کا انکشاف

ْ48لیزنگ کمپنیوں کیلئے رائے ونڈ دوبئی بن گیا ،اصل زر پر 60فی صد سے 110فی صد سود وصول کرنے کا انکشاف

اتوار 12 اگست 2018 17:40

رائے ونڈ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اگست2018ء) رائے ونڈ میں سود خور مافیا کی یلغار ،آسان اقساط کی آڑمیں 5لاکھ افراد سودی نظام میں جکڑنے کا انکشاف ،48لیزنگ کمپنیوں کیلئے رائے ونڈ دوبئی بن گیا ،اصل زر پر 60فی صد سے 110فی صد سود وصول کرنے کا انکشاف۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق مذہبی اہمیت کے حامل شہر رائے ونڈ میں الیکٹرانکس مصنوعات کو آسان اقساط پر دینے والی 48کمپنیوں کے نام منظر عام پر آئے ہیں جو نقد ریٹ کا چوتھا حصہ وصول کرنے کے بعد ٹوٹل رقم پر 60فی صد سے 110فی صد سود وصول کررہے ہیں ،سروے کے دوران معلوم ہوا ہے کہ متعدد انسٹالمنٹ کارپوریشن مالکان صرف موٹر سائیکل قسطوں پر دینے کے بعد خود ہی دوبارہ وہی موٹر سائیکل خرید کر سادہ لوح اور مجبور افراد کو نصف رقم دیکر سودی نظام میں پھنسا رہے ہیں شہر کے پوش علاقوں اور چارو ں اطراف میں پھیلے اس منظم مافیا کے آپس میں رابطے ہیں جو گاہکوں کو دل فریب پیکج بنا کر انہیں اپنی طرف راغب کررہے ہیں ،ذرائع کے مطابق چند ماہ قبل رائے ونڈ میں صرف ایک درجن کے قریب یہ دکانیں کام رہی تھیں لیکن چند ماہ کے دوران شہر کی ہر شاہراہ پر لیزنگ کمپنیوں نے دیو قامت بورڈ لگا کر شہریوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کردیا ہے مذکورہ لیزنگ کمپنیوں کے صارفین کی تعداد پانچ لاکھ سے تجاو ز کرچکی ہے ،ذرائع کے مطابق اقساط پر اشیاء لینے والے افراد سے فارم فیس ،انشورنس فیس ،سیکورٹی فیس کے نام پر لوٹ مار کا سلسلہ بھی جاری ہے ،صارف کو دئیے جانے والے پیکج میں ایڈوانس رقم وصول کرنے کے باوجود اسکو اصل زر سے منہا نہیں کیا جاتا ،سروے میں مزید معلوم ہوا ہے کہ متعدد لیزنگ کمپنیوں نے آج تک سرکاری خزانے میں ایک پائی تک جمع نہیں کروائی ،شہر کے پوش علاقوں میں جائیداد یں خریدنے والے افراد کی زیادہ تعداد انہی لیزنگ کمپنیوں کے مالکان کی ہے ،ذرائع کے مطابق کروڑوں روپے سالانہ کمانے اور غریب عوام کا خون چوسنے والی ان لیزنگ کمپنیوں کے مالکان نے ابھی تک اپنا نیشنل ٹیکس نمبر نہیں حاصل کیا ،48لیزنگ کمپنیوں کے مالکان کے اثاثہ جات اربوں روپے تک پہنچ گئے ہیں سروے میں مزید معلوم ہوا ہے کہ ہر کمپنی کے پاس ایک ہزار سے زائد اکائونٹ ہیں ،شہر میں عرصہ دراز سے کام کرنیوالی کمپنیوں کے اکاوئنٹ ہولڈر کی تعداد آٹھ ہزار سے زائد ہے ،ذرائع کے مطابق جو صارف ماہوار قسط میں تاخیر کرتا ہے اس سے جرمانہ کیساتھ بداخلاقی کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جاتا ، متعدد لیزنگ کمپنیوں کے مالکان نے پولیس افسران سے روابط رکھے ہیں صارف کو ڈرانے دھمکانے کیلئے پولیس کو بھی استعمال کیا جاتا ہے ،سادہ لوح افراد سے اشٹام پیپر پر دستخط کرواکر انہیں بلیک میل کرنے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں ،مقامی سطح پر آسان اقساط پر الیکٹرانکس سمیت دیگر اشیاء دینے والے ادارے غیر محسوس انداز میں شہریوں کو سودی نظام میں دن بدن پھنسا رہے ہیں جس سے ہر دوسرا شخص مقروض ہو کر رہ گیا ہے مقامی حلقوں نے لیزنگ کمپنیوں کی آڑ میں سودی کاروبار کرنیوالے عناصر کے محاسبے کا مطالبہ کیا ہے ۔