تارکین وطن جرمن لیبر مارکیٹ کا خلاء پر کرنے کیلئے پرعزم
2007ء کے دوران مہاجرین اور تارکین وطن افراد کی بڑی تعداد نے جرمن لیبر مارکیٹ کا حصہ بننے کے لیے درخواستیں دیں 2017ء میں ایسے نوجوان افراد کی تعداد پانچ لاکھ پندرہ ہزار سات سو رہی، جنہوں نے مختلف تربیتی پروگراموں میں شرکت کی
جمعرات 16 اگست 2018 12:01
(جاری ہے)
جرمن حکام کے مطابق 2017ء میں ایسے نوجوان افراد کی تعداد پانچ لاکھ پندرہ ہزار سات سو رہی، جنہوں نے مختلف تربیتی پروگراموں میں شرکت کی۔ یہ امر اہم ہے کہ سن دو ہزار ایک کے بعد پہلی مرتبہ ان افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
وفاقی جرمن دفتر برائے محنت کی طرف سے گزشتہ ماہ جاری کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق جولائی میں جرمنی میں خالی ملازمتوں کی تعداد آٹھ لاکھ بائیس ہزار سے زائد تھی۔ جون میں یہ تعداد آٹھ لاکھ پانچ ہزار سے زائد تھی جبکہ جولائی 2007ء میں تقریبا ساڑھے سات لاکھ سے زائد تھی۔بتایا گیا ہے کہ شام اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان تارکین وطن افراد کی طرف سے تربیتی پروگراموں میں اندراج کی خاطر سب سے زیادہ درخواستیں جمع کرائی گئیں۔شام اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے تقریبا دس ہزار ایسے نوجوان تارکین وطن افراد نے 2017ء مختلف تربیتی پروگراموں میں شرکت کی، جو2016ء کے مقابلے میں تین گنا سے بھی زیادہ تعداد بنتی ہے۔ سن دو ہزار سولہ میں ایسے پروگراموں میں شرکت کرنے والے شامی اور افغان نوجوانوں کی تعداد صرف تین ہزار تھی۔2017ء کے دوران سات سو بیس شامی اور افغان خواتین نے ان پروگراموں میں شرکت کی، جو اس سے ایک سال قبل کی تعداد سے تین سو زائد رہی۔ گزشتہ برس تربیتی پروگراموں میں شرکت کرنے والے مردوں کی تعداد میں 3.7 فیصد اضافہ ہوا تاہم اس ضمن میں خواتین کی شرکت میں 2.9 فیصد کی کمی ہوئی۔ناقدین کا کہنا ہے کہ جرمنی میں ہنر مند تارکین وطن اور مہاجرین لیبر مارکیٹ میں پایا جانے والا خلاء پر کر سکتے ہیں۔ اسی مقصد کی خاطر جرمن حکومت امیگریشن کے حوالے سے ایک ایسی قانون سازی پر کام کر رہی ہے، جس کے تحت خدمات اور صحت کے شعبے کے ساتھ ساتھ دیگر سیکٹرز میں بھی ملازمتوں کے خلاء کو پر کرنے کی کوشش کی جائے گی۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
سات وکٹیں ،انڈونیشیا کی روہمالیا نے ویمن ٹی ٹوئنٹی میں تاریخ رقم کردی
-
عازمین سوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ کرنے والی جعلی حج کمپنیوں کے فراڈ کا نشانہ بننے سے بچیں، سعودی وزارت حج
-
ٹک ٹاک کا امریکی صدرکے دستخط کردہ قانون کو چیلنج کرنے کا اعلان
-
فرانس کی طرف سے اسرائیلی آباد کاروں پرپابندیوں کی دھمکی
-
ٹرمپ نے امریکی تعلیم گاہوں میں جنگ مخالف ریلیوں کو بد ترین نفرت کا نام دے دیا
-
غزہ کو امداد کی ترسیل، عارضی بندرگاہ کی تعمیر شروع کر دی گئی ، پینٹاگان
-
ٹک ٹاک کی مالک کمپنی کا ایپ فروخت کرنے سے انکار
-
سڈنی، چاقوحملے میں جاں بحق پاکستانی گارڈ کی نمازجنازہ
-
مسجد نبوی ﷺمیں ایک ہفتہ کے دوران 60 لاکھ زائرین کی آمد
-
گزشتہ سال دنیا کے 28 کروڑ افراد شدید غذائی قلت کا شکار رہے، اقوام متحدہ
-
ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم کو انسداد بدعنوانی کی تحقیقات کا سامنا
-
پاکستان کیساتھ مضبوط رشتہ ہے، امریکا نے اختلافات کی خبروں کو مسترد کردیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.