محکمہ زراعت کے شعبہ مگس بانی عملے کی مبینہ غفلت ، راولپنڈی میں زیر افزائش لاکھوں روپے مالیت کی آسٹریلوی نسل کی شہد کی مکھیوں کی ہلاکت شروع

ذمہ داران نے معاملے کو دبا لیا

اتوار 19 اگست 2018 20:20

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اگست2018ء) محکمہ زراعت کے شعبہ مگس بانی کے عملے کی مبینہ غفلت کے باعث راولپنڈی میں زیر افزائش لاکھوں روپے مالیت کی آسٹریلوی نسل کی شہد کی مکھیوں کی ہلاکت شروع ہو گئی ذمہ داران نے معاملے کو دبا لیاذرائع کے مطابق نجی شعبہ کی ملی بھگت کے باعث ملکہ مکھیوں کی خوراک میں ردو بدل سے انہیں ہلاک کیا گیا تاکہ سرکاری سطح پر یہ منصوبہ کامیاب نہ ہو سکے ذرائع نے یہ دعویٰ بھی کیاکہ اس سارے معاملے میں محکمہ زراعت راولپنڈی لائزان آفس کا ایک افسر براہ راست شامل ہے تاھم ابھی تک اس بارے میں کسی بھی سطح پر تحقیقات کا عمل بھی شروع نہیں کیا جاسکا اطلاعات کے مطابق شعبہ مگس بانی راولپنڈی میں زیر افزائش آسٹریلوی نسل کی شہد کی مکھیوںکی افزائش کے خاطر خواہ نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے تھے تاھم مبینہ طور پر عملے کی غفلت کے باعث گذشتہ چند ہفتوں کے دوران افزائش شدہ مکھیوں کے سینکڑوں فلاک مر گئے جن کی ہلاکت کو چھپانے کی کوششیں شروع کر دی گئیں ۔

(جاری ہے)

زرعی ترجمان کے مطابق محکمہ زراعت پنجاب نے تجارتی بنیادوں پر شہد کی مکھیوں کی افزائش کے لیے آسٹریلوی نسل کی مکھیوں کی افزائش کا عمل شروع کیا تھا جس کے مثبت نتائج سامنے آئے تھے آسٹریلیا سے در آمدہ شہد کی مکھیوں کے لیے مقامی موسم انتہائی سازگار ثابت ہوا تھا جس کی بدولت آسٹریلیا سے منگوائے گئے ملکہ مکھیوں کے ایک فلاک سے متعدد نئے فلاک کی افزائش کی گئی انہوں نے آسٹریلوی نسل کی زیر افزائش مکھیوں کے چند فلاکس کی ہلاکت کی تصدیق کی تاھم کہاکہ بسااوقات ایسا ہو جاتا ہے اور اس میں اینٹامالوجسٹ سمیت عملے کے کسی رکن کی کوتاہی نہیں ہے بلکہ وہ تمام محنت سے کام کر رہے ہیں واضح رہے کہ آسٹریلوی نسل کی شہد کی مکھیاں انتہائی نایاب نسل کی اچھی خاصی مالیت کی ہیں جن کی محکمہ زراعت راولپنڈی نے کاشتکاروں کو تجارتی بنیادوں پر فراہمی کرنی تھی تاھم ذرائع نے کہاکہ نجی شعبہ کی ملی بھگت سے ملکہ مکھیوں کی خوراک میں ردو بدل سے انہیں ہلاک کیا گیا تاکہ سرکاری سطح پر یہ منصوبہ کامیاب نہ ہو سکے ذرائع نے یہ دعویٰ بھی کیاکہ اس سارے معاملے میں محکمہ زراعت راولپنڈی لائزان آفس کا ایک افسر براہ راست شامل ہے تاھم ابھی تک اس بارے میں کسی بھی سطح پر تحقیقات کا عمل شروع نہیں کیا جاسکا ۔

متعلقہ عنوان :