ایک مہاجر کو بھی پناہ نہیں دی جائے گی، چیک وزیر اعظم

مجھے یہ بات پسند نہیں آئی کہ یورپی یونین ہنگری اور پولینڈ کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کی بات کرے،انٹرویو

پیر 17 ستمبر 2018 16:15

ایک مہاجر کو بھی پناہ نہیں دی جائے گی، چیک وزیر اعظم
پراگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2018ء) چیک جمہوریہ کے وزیر اعظم آندریج بابس نے کہا ہے کہ ان کا ملک مہاجرین کو پناہ نہیں دے گا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک انٹرویومیں چیک جمہوریہ کے وزیر اعظم آندریج بابس نے کہاکہ مہاجرین کو پناہ نہ دینے کا حکومتی فیصلہ حتمی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ انسانی بحرانی المیے کی صورتحال میں بھی مہاجرین کو چیک جمہوریہ آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

وزیراعظم بابس نے کہا کہ مہاجرین کو پناہ دینے کے حوالے سے کوئی استثنا نہیں دیا جائے گا، چاہے پناہ کے متلاشی انسانی بحرانی المیے کا شکار ہونے والے شامی یتیم بچے ہی کیوں نہ ہوں۔ انہوں نے اصرار کیاکہ ہم انہیں پناہ کیوں دیں ہمارے ملک میں بھی یتیم بچے ہیں، جنہیں ہم نے ایک بہتر زندگی دینا ہے۔

(جاری ہے)

بابس کے بقول ان کا ملک مہاجرین کے بحران کے تناظر میں یورپی یونین اور متاثرہ ممالک کو مالی مدد فراہم کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پراگ حکومت نے شام اور دیگر شورش زدہ ممالک کے لیے مالی اور طبی معاونت فراہم کی ہے اور یہ سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ بابس نے زور دے کر کہاکہ ہمارا موقف واضح ہے۔ ہم کسی ایک مہاجر کو بھی اپنے ملک میں پناہ نہیں دیں گے۔ارب پتی بزنس مین اور سیاستدان بابس کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے تمام رکن ممالک کو بھی واضح پیغام دینا چاہیے کہ وہ غیر قانونی مہاجرت کے خلاف ہیں اور کشتیوں کے ذریعے یورپ پہنچنے والے ایسے تارکین وطن کو واپس بھیج دینا چاہیے۔

وزیر اعظم بابس نے مزید کہا کہ وہ یورپی یونین کے اٴْس اقدام کے بھی خلاف ہیں، جس کے تحت مہاجرین کے معاملے پر ہنگری اور پولینڈ پر پابندیاں عائد کیے جانے کی بات کی جا ری ہے۔چیک وزیر اعظم آندریج بابس کے مطابق مجھے یہ بات پسند نہیں آئی کہ یورپی یونین ہنگری اور پولینڈ کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کی بات کرے۔ کون جانتا ہے کہ جھوٹی خبروں کی وجہ سے مستقبل میں چیک جمہوریہ کو بھی ایسے ہی خطرات لاحق ہو جائیں۔ واضح رہے کہ چیک جمہوریہ کی طرح پولینڈ اور ہنگری بھی یورپی مہاجر پالیسی کے خلاف ہیں۔