ملک میں جمہوریت کے استحکام اور قانون کی حکمرانی کیلئے شفاف انتخابات کا انعقاد اہم ہے،

عام انتخابات 2018ء کے متعلق معاملات کی چھان بین کیلئے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کی بجائے دونوں ایوانوں کے ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیشن بننا چاہئے سینیٹ کے ارکان کا ایوان بالا میں عام انتخابات 2018ء سے متعلق قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی رپورٹ پر اظہار خیال

بدھ 19 ستمبر 2018 14:35

ملک میں جمہوریت کے استحکام اور قانون کی حکمرانی کیلئے شفاف انتخابات ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 ستمبر2018ء) سینیٹ کے ارکان نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوریت کے استحکام اور قانون کی حکمرانی کے لئے شفاف انتخابات کا انعقاد اہم ہے۔ عام انتخابات 2018ء کے متعلق معاملات کی چھان بین کیلئے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کی بجائے دونوں ایوانوں کے ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیشن بننا چاہئے۔ بدھ کو ایوان بالا میں عام انتخابات 2018ء سے متعلق قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی رپورٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے رکن ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ پارلیمانی کمیشن ہی عام انتخابات سے متعلق معاملات کی صحیح چھان بین کرسکتا ہے، اس کے بغیر ہمارے تحفظات دور نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایوان بالا وفاق کی نمائندگی کرتا ہے، اسے بھی عام انتخابات سے قبل امور کی چھان بین کے عمل میں شریک کیا جانا چاہئے۔

(جاری ہے)

سینیٹر محمد علی سیف نے کہا کہ عام انتخابات کے حوالے سے قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی رپورٹ بہت اہم ہے اور اس سلسلے میں انتخابات سے متعلق معاملات کی چھان بین کے لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ پارلیمانی کمیشن کا قیام تمام پارلیمانی سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے ہونا چاہئے اور دونوں ایوانوں کی نمائندگی ہونی چاہئے۔

سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ عام انتخابات سے متعلق تمام حقائق سامنے آنے چاہئیں۔ اس سلسلے میں حکومت اور اپوزیشن پارلیمانی کمیشن کے قیام کے لئے دونوں ایوانوں کو ساتھ لے کر چلیں اور دونوں ایوانوں کی اس میں نمائندگی ہونی چاہئے۔ سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ عام انتخابات سے متعلق ہمارے تحفظات کا ازالہ کیا جانا چاہئے اور اس سلسلے میں ایوان بالا کو بھی اعتماد میں لے کر چلنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ عام انتخابات شفاف بنانے کیلئے ضروری ہے کہ ایک جامع طریقہ کار وضع کیا جائے تاکہ آئندہ کوئی اس پر انگلی نہ اٹھا سکے۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ فارم 45 کے حوالے سے جو کچھ بھی معاملات ہوئے انہوں نے ان انتخابات کی شفافیت پر سوالیہ نشان اٹھادیا ہے، عبوری سیٹ اپ کی وجہ سے بھی لوگوں کے تحفظات پیدا ہوئے، کئی علاقوں میں نتائج تبدیل کرنے کی بھی شکایات موصول ہوئیں۔

یہ چیزیں انتخابات کی شفافیت کو متاثر کرتی ہیں، آئندہ ایسا طریقہ کار وضع کیا جانا چاہئے کہ انتخابات شفاف ہوں اور عوام کو ان کے حقیقی نمائندے چننے کا موقع مل سکے۔ سینیٹر محمد اکرم نے کہا کہ بلوچستان کے عوام احساس محرومی کا شکار ہیں، انہیں ان کے حقوق دیئے جانے چاہئیں۔ عام انتخابات جب تک شفاف اور منصفانہ نہیں ہوں گے، ملک میں سیاسی استحکام پیدا نہیں ہو سکتا۔ سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ عوام کے حقیقی نمائندے ہی عوام کے مسائل حل کرسکتے ہیں، عام انتخابات پر ہمارے شدید تحفظات ہیں، انتخابات شفاف نہیں ہوں گے تو ملک میں جمہوریت کیسے مضبوط ہوگی۔