چینی سلک کمپنی ٹانگ زیانگ بینشی زنحیانگ نے سیری کلچرمیں سرمایہ کاری کیلئے خواہش ظاہرکردی ، ریشم سازی کی صنعت کے فروغ کیلئے ابتدائی طور پرہائبرڈ سلک سیڈ مہیا کیاجائیگا،جلد پاکستان میں ایک سلک فیکٹری بھی لگائیں گے،لوچنک منگ، دنیامیں اس وقت قدرتی ریشم کی ڈیمانڈ ساڑھے تین سے 4لاکھ میٹرک ٹن ہے جبکہ2لاکھ 20ہزار میٹرک ٹن سالانہ پید اوارہے۔ڈپٹی ڈائریکٹر سیری کلچر

اتوار 23 ستمبر 2018 16:30

لاہور۔23 ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 ستمبر2018ء) چینی سلک کمپنی ٹانگ زیانگ بینشی زنحیانگ نے پاکستان میں ریشم سازی کی صنعت میں سرمایہ کاری کا عندیہ دیدیا، سیری کلچرمیں تعاون کرنے کیلئے خواہش کاا ظہار، ریشم سازی کی صنعت کے فروغ کیلئے ابتدائی طور پرہائبرڈ سلک سیڈ مہیا کیاجائیگا،جلد پاکستان میں ایک سلک فیکٹری بھی لگائیں گے،یہ بات چینی سلک کمپنی ٹانگ ژیانگ بینشی زنحیانگ کے وفد کے سربراہ لوچنک منگ نے محکمہ جنگلا ت شعبہ سیر یکلچر اور چھانگامانگا کے دورہ کے موقع پر بتائی جہاں کنزرویٹرفارسٹ چھانگامانگا رانا محمد فاروق، ڈپٹی ڈائریکٹر سیری کلچر محمد فاروق بھٹی نے ملک میں رشیم سازی کی صنعت کے متعلق وفد کو بریفنگ دی ،محکمہ کے افسران نے چینی وفد کو بتایاکہ گذشتہ چند سالوں میں محکمہ جنگلات نینجی شعبہ کے اشتراک سے ریشم کی گھریلو صنعت کو دوبارہ اپنے پائوں پر کھڑا کردیا ہے ،انہوںنے کہاکہ سیری کلچر میںبہتری سے دیہی علاقوں میں ہزاروں خاندانوںکوروگار مہیا کیاجاسکتاہے اس کے ساتھ ساتھ کروڑوں روپے زرمبادلہ کمایاجاسکتاہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اسی سال ریشم کی پیداوار 9میٹرک ٹن کے قریب تھی جو گذشتہ سال کے مقابلے میں دوگناہے،جس سے غریب دیہاتی عوام نے 70 لاکھ سے زیادہ گھر بیٹھے منافع حاصل کیا۔ ڈپٹی ڈائریکٹر سیری کلچر محمد فاروق بھٹی نے بتایاکہ دنیامیں اس وقت قدرتی ریشم کی ڈیمانڈ ساڑھے تین سے 4لاکھ میٹرک ٹن ہے جبکہ2لاکھ 20ہزار میٹرک ٹن سالانہ پید اوارہے جوکہ کل ڈیمانڈ کا نصف ہے،قدرتی ریشم کی کمی کوپورا کرنے کیلئی40 فیصدمصنوعی ریشم استعمال کیاجارہاہے۔

انہوںنے بتا یاکہ مصنوعی ریشم کے استعمال سے بڑی تعداد میںخواتین میں جلدی بیماریاں پیداہورہی ہیں، جس سے قدرتی ریشم میں اضافہ اور مصنوعی ریشم کی مانگ میںکمی آرہی ہے پاکستا ن کا ٹیکسٹائل سیکٹر اسوقت 500میٹرک ٹن ریشم غیر ملکی ذرئع سے حاصل کر رہا ہے جس پر اربوں روپے زرمبادلہ خرچ ہورہاہے ،انہوںنے کہاکہ اگر یہ ریشم پاکستان میں بذریعہ ریشم سازی سے پاکستان میںہی پیداکیاجائے تو نہ صرف اربوں روپے کی امپورٹ ختم ہوگی بلکہ ہزاروں دیہی خاندانوں کو گھر بیٹھے روزگار ملے گا،چینی وفد کوبتایا گیاکہ پاکستان میں شعبہ سیر ی کلچرمیںمعیاری ریسرچ کی وجہ سے بہترسلک سیڈ کی کمی ہے جبکہ سٹاف کو فوری ٹریننگ کی اشد ضرورت ہے انہوںنے کہاکہ یہاں ملبری ورائٹی کی کمی کا بھی سامناہے جس سے مطلوبہ ہدف حاصل نہیںہو سکتے۔

اس موقع پرچینی وفد نے بتایاکہ ریشم سازی کی صنعت کے فروغ کیلئے ابتدائی طور پرہائبرڈ سلک سیڈ مہیا کیاجائیگا،اس کے بعد سیر ی کلچر کے افسران کی صلاحیت بڑھانے کیلئے چائنہ میںبھی ٹریننگ دی جائے گی ،چینی وفد نے صنعت ریشم سازی میں سرمایہ کاری کی بھی خواہش ظاہرکی اور بتایاکہ وہ جلدی پاکستان میں ایک سلک فیکٹری بھی لگائیںگے جس میں خام ریشم استعمال ہوگا اور ہزاروں افراد کو روزگارملے گا ، چینی وفد نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میںشعبہ زوالوجی کے چیئرپرسن ڈاکٹر محمد طاہر سے بھی ملاقات کی ،ڈاکٹر طاہر نے وفد کو بتایاکہ حالیہ ریسرچ سے گائے کے دودھ اور توت کے پتوں پر تجربات کرکے ریشم کی پیدادار میں 10فیصد تک اضافہ کیاجاسکتا ہے جو جلدی مارکیٹ میںآجائے گا ،ڈاکٹر عاطف یعقوب نے بتایاکہ انہوں نے سلک کے ذریعے ایک اپ واٹر فلٹر تیارکیاہے جس میںبیکٹریا،وائرس اور دوسرے مائکرب نہیں گزرسکتے۔

اورواٹرفلٹر سستابھی ہے اور بہتربھی،یہ واٹر فلٹر جلد مارکیٹ میں لانچ کردیاجائیگا،چینی وفد نے یونیورسٹی کے ساتھ اشتراکی بھی آمادگی ظاہرکی اواور سلک کے استعمال کے متعلق تحقیقات کو سراہااور تعاون کی پیش کش کی۔