سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارشات پرمبنی رپورٹ جاری

39صفحات پر مشتمل کمیشن کی رپورٹ جسٹس آصف کھوسہ نےتحریر کی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نےشوکت عزیزصدیقی کے الزامات کومسترد کیا تھا، جس پرجسٹس شوکت عزیزصدیقی کوعہدے سے ہٹانے کی سفارش کی گئی، رپورٹ کا متن

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 12 اکتوبر 2018 16:31

سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارشات پرمبنی رپورٹ جاری
اسلام آباد (اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔12 اکتوبر 2018ء) سپریم جوڈیشل کونسل نے سفارشات پرمبنی رپورٹ جاری کردی ہے، کمیشن کی رپورٹ 39 صفحات پر مشتمل ہے،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے شوکت عزیزصدیقی کے الزامات کومسترد کردیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس شوکت عزیزصدیقی کو ہٹانے سے متعلق سفارشات پر مبنی رپورٹ جاری کردی ہے۔

سپریم جوڈیشل کونسل کے کمیشن کی رپورٹ 39 صفحات پر مشتمل ہے۔ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سفارشات پر مبنی رپورٹ تحریر کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی متنازع تقریر کے متن کا جائزہ لیا اور تقریر میں اداروں پر لگائے گئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے شوکت عزیزصدیقی کے الزامات کومسترد کیا تھا۔

(جاری ہے)

جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ واضح رہے جسٹس شوکت صدیقی نے جولائی کے آخری ہفتے میں راولپنڈی بار سے خطاب کرتے ہوئے عدلیہ اور اداروں کو الزامات عائد کیے تھے۔جس پرجسٹس شوکت صدیقی کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں میں انکوائری کیلئے درخواست دائر کی گئی تھی۔ جسٹس شوکت نے اپنی متنازع تقریر میں اداروں کے ججوں پر من مانے فیصلوں کیلئے دباؤ ڈالنے اورمن پسند ججز کی مختلف کیسز میں نامزدگیوں کیلئے بھی دباؤ ڈالنے کے الزامات عائد کیے تھے۔

جس پرچیف جسٹس اسلام ہائیکورٹ نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔ دوسری جانب جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ سرکاری رہائش کی مبینہ آرائش میں کچھ نہ ملا تو خطاب کو جواز بنایا گیا۔ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کا ایک ایک لفظ سچ پر مبنی تھا۔ انہوں نے کہا کہ میرے مطالبے اور سپریم کورٹ کے واضح فیصلے کے باوجود ریفرنس کھلی عدالت میں نہ چلایا گیا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ تقریر کے حقائق کو جانچنے کے لیے کمیشن نہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تفصیلی مئوقف جلد عوام کے سامنے رکھوں گا۔ سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے تحریری بیان کے حقائق سامنے رکھوں گا۔ ہائیکورٹ کے جج کو اس طرح معذول کرنے کے حقیقی اسباب بھی بتاؤں گا۔