کشمیری طلباء کیخلاف مقدمات واپس نہ لیے گئے تو ڈگریاں واپس کردیں گے :مولانا آزاد یونیورسٹی کے کشمیری طلباء کی دھمکی

بھارتی وزیر داخلہ اورعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر مسئلے کا نوٹس لیتے ہوئے اسے حل کریں: آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین

منگل 16 اکتوبر 2018 14:40

نئی دلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2018ء) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں زیر تعلیم کشمیری طلباء نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیر تعلیم کشمیر ی طلباء کے خلاف تمام جھوٹے مقدمات واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر مقدمات واپس نہ لیے گئے تووہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیر تعلیم 1200کشمیری طلباء کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پراپنی ڈگریاں سرنڈر کریں گے جن کا مستقبل شدید سکیورٹی خطرات کے پیش نظر مخدوش ہے۔

کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے طلباء نے ایک بیان میںعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کشمیر ی طلباء پر جھوٹے الزامات لگانے پر شدید غم وغصے اور مایوسی کااظہار کیا ہے۔ بیان میں کہاگیا کہ کشمیری طلباء علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اپنے ہم وطنوں کے خلاف تمام جھوٹے الزامات کی فوری واپسی کا مطالبہ کرتے ہیںجن کے مستقبل کوشدید سکیورٹی خطرات، ہراساں کئے جانے اور بھارتی ایجنسیوں اور ذرائع ابلاغ کے تعصب کی وجہ سے خطرات کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا اگر ایسا نہ کیا گیا تو ہم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیر تعلیم ان 1200کشمیری طلباء کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طورپر اپنی ڈگریاں سرنڈر کریں گے جنہوں نے مقدمات واپس نہ لینے کی صورت میں سرسید احمد خان کے یوم پیدائش پر اپنی ڈگریاں سرنڈر کرنے کی دھمکی دی ہے اور اس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائد ہوگی۔ بیان میں کہا گیا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیر تعلیم کشمیری طلباء کشمیر کی موجودہ صورتحال پر کنیڈی ہال کے نزدیک پرامن طوپراظہار خیال کررہے تھے جب غیر کشمیری طلباء نے ان پر بلا جواز حملہ کیاجبکہ کشمیر ی طلباء نے تحمل کامظاہرہ کیااور پرامن طورپر منتشر ہوئے لیکن اس کے باوجوددو کشمیر ی طلباء کے خلاف غداری کے مقدمات درج کئے گئے اورسات کو نوٹسز جاری کئے گئے۔

بیان میں کہاگیا کہ یہ اقدام کشمیریوں کے خلاف بھارتی میڈیا اورسیاسی جماعتوں کے جھوٹے پروپیگنڈے کی وجہ سے اٹھایا گیا ۔ بیان میں کہا گیا کہ ان الزامات کی تردید علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پی آر او نے بھی کی ہے جبکہ کشمیری طلباء کو اب بھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔ دریں اثناء آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے صدر اسدالدین اویسی نے اپنے ایک خط میں بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر طارق منصورپر زوردیا ہے کہ وہ کشمیری طلباء کی اس دھمکی کا سنجیدہ نوٹس لیں کہ غداری کے مقدمات واپس نہ لینے کی صورت میںوہ اپنی تعلیمی ادھوری چھوڑکرچلے جائیں گے۔

انہوںنے کہاکہ یہ بدقسمتی ہے کہ طلباء اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر، اساتذہ، وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اور وزارت داخلہ کے حکام کو یہ مسئلہ حل کرنا چاہیے اور مجھے امید ہے اسے سنجیدگی سے لیا جائے گا۔