ایل این جی کے حوالے سے ہونے والے معاہدے پر اینگرو نظرِ ثانی کرنے کی پابند نہیں ہے،وضاحتی بیان

جمعہ 19 اکتوبر 2018 18:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اکتوبر2018ء) اینگرو ایل ین جی نے پاکستان کے پہلے ایل این جی ٹرمینل کے قیام کے بارے میں غلط فہمیوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمینل صرف ایک ٹولنگ فیسیلیٹی ہے جس کا کام حکومت کی جانب سے درآمد کی گئی ایل این جی کو تقسیم کرنے کی غرض سے سسٹم میں منتقل کرنا ہے۔اینگرو کی جانب سے جاری کئے گئے وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ 2013میں گیس کے بدترین بحران کو مدِنظر رکھتے ہوئے حکومتِ پاکستان نے انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم کے ذریعے ملک میں پہلے ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر کیلئے اوپن ٹینڈر جاری کیا۔

ای ای ٹی پی ایل نے دو لفافہ بولی کے عمل کے ذریعے بولی میں حصہ لیا ۔ ایک آزاد ، پیشہ وربین الاقومی فرم QEDنے تمام بولیوں کا تکنیکی جائزہ لیا۔

(جاری ہے)

دو بڈرز میں سے EEPTLنے پبلک پروکیورمنٹ قوانین2004کے مطابق بولی جیت لی۔ جس کے بعد ایل این جی سروس معاہدے (LSA)کو ای سی سی ، ایس ایس جی سی بورڈ اور کابینہ سے شفاف طریقے سے منظور کرایا گیالہٰذااس حوالے سے بے قاعدگیوں کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔

بولی تقویض ہونے کے بعد اینگرو کی جانب سے منصوبے پر فاسٹ ٹریک بنیادوں پر کام شروع کیا گیا اور 28مارچ2015کوصرف 335دنوں میں ٹرمینل کی تعمیر کا کام مکمل کرلیا گیا۔تعمیر سے اب تک ٹرمینل پر 11ملین ٹن ایل این جی کو ہینڈل کیا جاچکا ہے جس نے پاکستان کے 20-25فیصدتک گیس کے خسارے کو کم کردیا ہے۔ٹرمینل کے آپریشنل ہونے کے بعد سے ملک کو اب ایک ارب ڈالر سے زائد کی بچت ہوچکی ہے۔

اس منصوبے نے ایل این جی درآمد کے ذریعے گیس کی مسلسل فراہمی کو یقنی بناکر کھاد، سی این جی اور پانچ سو سے زائد صنعتی یونٹوں کو بھی بحال کیا ہے۔منصوبے کے تعمیر اور آپریشنز شروع ہونے کے بعد منصوبے کو انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن ، ایشین ڈیویلپمنٹ بینک ، ایم سی بی، عسکری بینک اور پاک برونائی انویسٹمنٹ کمپنی کے جانب سے قرض فراہم کئے گئے۔

کمپنی سے جاری کئے گئے اعلامئے کے مطابق اس طرح کے ٹیرف بیسڈ منصوبوں کیلئے حصص یافتگان کیلئے خالص منافع کا تجزیہ کرنے کیلئیROEنمائندہ معیار نہیں ہوتا۔ROEمکینزم اس حقیقت کو یکسر نظرانداز کردیتا ہے کہ اس طرح کے منصوبوں سے حاصل ہونے والے منافع کا ایک بڑا حصہ قرضوں کی ادائیگی کیلئے مختص کردیا جاتا ہے اور صرف بچا ہواحصہ شیئر ہولڈرز کو ڈیویڈنڈ کی صورت میں ادا کیا جاتا ہے۔

اعلامئے میں مزید کہا گیا کہ اس طرح کے منصوبوں کو جانچنے کا معیار انٹرنل ریٹ آف ریٹرن کی بنیاد پر ہونا چاہیئے اعلامئے میں مزید کہا گیا کہایل این جی کے حوالے سے ہونے والے معاہدے پر اینگرو نظرِ ثانی کرنے کی پابند نہیں ہے۔نہ ہی حکومت کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ اس معاہدے کی شرائط پر دوبارہ نظرِثانی کرے ہا معاہدے کو دوبارہ کھولے۔ کمپنی نے حکومت سے پندرہ سالہ معاہدہ کیا تھا جس کے بعد ہی کمپنی ٹرمینل کی تعمیر کیلئے سرمایہ کاری کا آغاز کیا۔ہمارے ضابط اخلاق اور کاروباری اخلاقیات کے مطابق اینگرو نے ہمیشہ شفاف اور منصفانہ انداز میں ملک میں اپنے کاروبار کو وسعت دی ہے۔اس حوالے سے سرکاری اداروں کو درکار تمام معلومات کمپنی کی جانب سے فراہم کردی گئی ہیں۔