تحفظ ناموس رسالت ایکٹ میں تبدیلی ہرگز برداشت نہیں کریں گے

عقیدہ ختم نبوت پر ایمان رکھے بغیر کوئی بھی شخص مسلمان نہیں ہو سکتا :عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت

جمعہ 19 اکتوبر 2018 20:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اکتوبر2018ء) تحفظ ناموس رسالت قانون میں تبدیلی ہرگزبرداشت نہیں کریں گے۔اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں ناموس رسالت ایکٹ کے خلاف ہر سازش کا مقابلہ کیا جائے گا ۔ناموس رسالت کا قانون تمام انبیاء کرام کی عزت اور ناموس کی حفاظت کا دربان اور چوکیدار ہے ،آئین کی دفعہ295-C تحفظ ناموس رسالت ایکٹ کیخلاف کوئی بات برداشت نہیں کریں گے ۔

مولانا عزیزالرحمن ثانی نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ ناموس رسالت قانون کیخلاف یہودی و قادیانی لابی سازشوں میں مصروف عمل ہے،ماضی میں بھی ایسی ناپاک کوشش کی گئی لیکن ان طاغوتی قوتوں کا تمام مکاتب فکر کے علماء کرام نے ڈٹ کر مقابلہ کیا اور تحفظ ناموس رسالت ایکٹ کی حفاظت کی۔اسلامیان پاکستان ناموس رسالت ایکٹ کیخلاف کوئی بھی سازش ہر گز برداشت نہیں کرینگے۔

(جاری ہے)

غیور مسلمان اپنا سب کچھ قربان کردیں گے لیکن ناموس رسالت پر ہرگزآنچ نہیں آنے دیں گے۔علماء کرام نے کہا کہ اسلام و ملک دشمن قوتوں اور انکے آلہ کاروں کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ آئین کی اسلامی دفعات اور تحفظ ناموس رسالت کے ایکٹ کیخلاف اپنی مہم جوئی بند کریں۔علماء کرام نے حاضرین سے عودہ لیا کہ وہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر میں بھرپور انداز میں شرکت کریں۔

ان خیالات کا اظہارعالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی مولانا عزیز الرحمن ثانی نے جامع مسجد حنفیہ ، مولانا جمیل الرحمن اختر نے جامع مسجد امن ، مولانا عبدالنعیم نے جامع مسجدحنفیہ،مولانا علیم الدین شاکر نے جامع مسجد مولانا احمدعلی لاہوری، مولانا عبدالشکورحقانی نے جامع مسجدمدینہ ، مولانا حافظ محمداشرف گجر نے جامع مسجد قاسمیہ، مولانا محبوب الحسن طاہر نے مرکزختم نبوت جامع مسجد عائشہ ، مولانا عبدالعزیز نے جامع مسجد ظل نبی ، مولانا نصیراحمداحرار نے جامع مسجد دارالعلوم عثمانیہ، مولانا خالدمحمود نے جامع مسجد بسم اللہ، قاری ظہورالحق جامع مسجد پاکستان منٹ ، مولانا سعید وقار نے جامع مسجد نور، مولانا ظہیراحمدقمرنے جامع مسجد فاطمة الزہراء ، مولانا مسعوداحمد جامع مسجد بیگماں، مولانا عزیز الرحمن جامع مسجد زبیرودیگر علماء نے جمعہ کے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ میںپیش کردہ نیامجوزہ ترمیمی بل قانون ناموس رسالت کو غیرمؤثربنانے کی نئی سازش تھی جوکہ پکڑی گئی ہے ،توہین رسالت کیس کے طریقہ اندراج کو مشکل سے مشکل ترین بنانا توہین رسالت کے مجرموں کوتحفظ فراہم کرنے اورانہیںقانونی سزائے موت سے بچانے کے مترادف ہے ،نئے ترمیمی بل میں توہین رسالت کیس کے مدعی کو مشکل ترین قانونی پروسیس میں مکمل ثبوت فراہم نہ کرنے والے کو سزائے موت کی تجویز کاقانون اللہ اوراس کے رسول سے بغاوت اوراسلام وآئین سے کھلی غداری ہے جسے قطعی طورپرقبول نہیںکیاجائے گا۔

توہین رسالت کے سینکڑوںکیسز عدالتوںمیںپینڈنگ پڑے ہیںجن پرکوئی کاروائی آگے نہیں بڑھائی جارہی آج تک نہ تو توہین رسالت قانون پر کوئی عمل درآمدکرایاگیااورنہ ہی توہین رسالت کے مرتکب کسی بھی مجرم کوسزائے موت دی گئی جبکہ تحفظ ناموس رسالت ایکٹ کو غیرمؤثربنانے کے لیے سازشوںکے نت نئی چالیں چلی جارہی ہیںجوایک خطرناک ایجنڈا ہے نئی حکومت حساس اسلامی معاملات کو چھیڑکراپنے لیے مزیدبحران پیدانہ کرے ۔