ہائر ایجوکیشن کمیشن ہائر ایجوکیشن انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم بنائے گا ، ڈاکٹر طارق بنوری

تمام نئی اور پہلے سے کام کرنیوالی جامعات کا ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا تاکہ اعلی تعلیمی سسٹم میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے ،چیرمین ایچ ای سی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے پالیسی فیصلوں کو 33ویں کمیشن اجلاس میں منظوری دے دی گئی

ہفتہ 20 اکتوبر 2018 21:01

ہائر ایجوکیشن کمیشن ہائر ایجوکیشن انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم بنائے گا ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اکتوبر2018ء) ہائر ایجوکیشن کمیشن ہائر ایجوکیشن انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم بنائے گا جس کے ذریعے تمام نئی اور پہلے سے کام کرنے والی جامعات کا ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا تاکہ اعلی تعلیمی سسٹم میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے ۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن، ڈاکٹر طارق بنوری نے 33ویں کمیشن کی ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

ڈاکٹر بنوری نے بتایا کہ گزشتہ دو سال اور آٹھ ماہ کے دوران ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے جامعات کی فنڈنگ ، انتظامی امور اور کوالٹی سے متعلق کیے گئے فیصلے کمیشن کے سامنے رکھے گئے ۔ انھوں نے بتایا کہ کمیشن نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اعلی تعلیم تک رسائی، اعلی تعلیم کی کوالٹی اور مطابقت کو مزید بہتر بنانے کے لیے کیے گئے اقدامات کو سراہا ہے ۔

(جاری ہے)

انھوں نے مزید کہا کہ کمیشن نے جامعات کو کی جانے والی فنڈنگ کے فارمولا پر نظر ثانی کرنے کا کہاہے تاکہ جامعات کو فنڈنگ ان کی پرفارمنس کے حساب سے دی جا سکے ۔ انھوں نے بتایا کہ کمیشن نے ہدایت کی ہے کہ اعلی تعلیمی نظام میں بہتری کے لیے اعلی تعلیم تک رسائی، اعلی تعلیم کی کوالٹی اورقومی ضروریات سے مطابقت کے حوالے سے الگ الگ کمیٹیاں تشکیل کی جائیں گی ۔

انہوں نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن چاہتا ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر ملک و قوم کی خدمت کے لیے آگے بڑھے مگر قوائد و ضوابط پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا ۔ انھوں نے کہا جو جامعات اپنے کیمپس کھولنے کا ارادہ رکھتی ہیں انھیں ہائر ایجوکیشن کمیشن سے نان آبجیکشن سرٹیفکیٹ (NOC)لینا ہوگا۔ انھوں نے طلباء کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی جامعہ میں داخلہ لینے سے پہلے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ویب سائٹ کو وزٹ کر لیں ۔

ڈاکٹر بنوری نے کہا جن جامعات کی ڈگریوں کو ہائر ایجوکیشن کمیشن تصدیق نہیں کرے گا ان جامعات کو جرمانے کی مد میں اپنے طلباء کو تین گنا فیس واپس کرنا ہوگی۔ انھوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی جامعات کو پاکستان میں کام کرنے کے لیے خوش آمدید کہتے ہیں اور یہ جامعات پاکستانی جامعات ہی کی طرح ہائر ایجوکیشن کمیشن کے قوائد و ضوابط پر عمل پیراہوں گی۔

انھوں نے بتایا کہ کمیشن نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کو پاکستان ایجوکیشن اینڈ ریسرچ نیٹ ورک بنانے پر ستائش کی اور یہ ہدایت کی ہے کہ جامعات میں آئی سی ٹی کو مزید فعال کیا جائے تاکہ پاکستانی جامعات ملکی سطح پر اور بین الاقوامی طور پر بھی روابط بناسکیں ۔ مزید براں انھوں نے بتایا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ویب ٹی وی کی وساطت سے وہ ہر ماہ طلباء اور اساتذہ سے براہ راست سوالات لیں گے اور جوابات دیے جائیں گے ۔

سرقہ نویسی سے متعلق پالیسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر بنوری نے کہا کہ الزام تراشیوں کی روک تھام کے لیے ہائر ایجوکیشن کمیشن اپنی چربہ سازی کی پالیسی کو مزید سخت کر رہا ہے تاکہ خامیوں کو ختم کیا جا سکے ۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ ہائی پروفائل چربہ سازی کے کیس کمیشن میں زیر بحث ہیں جن کا فیصلہ آنے پر ان کو عوام الناس کے سامنے لایا جائے گا۔

ڈاکٹر بنوری نے بتایا کہ کمیشن نے ہدایت کی ہے کہ معذور طلباء کے جامعات میں سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے بھی پالیسی ترتیب دی جائے ۔ڈاکٹر بنوری نے بتایا یہ پالیسی کمیشن کی اگلی ملاقات میں پیش کی جائے گی۔ اس موقع پر ڈاکٹر بنوری نے حکومت پر زور دیا کہ ہائر ایجوکیشن کے لیے مختص بجٹ میں بیس فیصد اضافہ کیا جائے ۔انھوں نے مزید بتایا کہ ورلڈ بنک کے ساتھ پاکستانی جامعات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے فنڈریزنگ کے لئے مزاکرات جاری ہیں ۔قاضی زیاد