ہم نے ایک عظیم ہستی سے تو ہاتھ دھو لیا ہے تو پھر دوسری عظیم ہستی سے ہم ہاتھ کیوں دھوئیں مولانا سلمان الحق حقانی

مولانا فضل الرحمن نہ صرف ملک و قوم بلکہ جامعہ حقانیہ ، ہمارے خاندان اور حقانی برادری کا قابل فخر سرمایہ ہیں ،ہم ان کو بالکل بھی ضائع نہیں ہونے دیں گے،اگر یہ بات کہی جاتی کہ مولانا فضل الرحمن نے راشد الحق ،حامد الحق یا سلمان الحق کو منع کر دیا ہے کہ وہ مولانا سمیع الحق کا جنازہ نہ پڑھائیں میں پڑھائوں گا تو یہ بات درست ہو سکتی تھی، مولانا سمیع الحق مرحوم کے بھتیجے کی میڈیا سے گفتگو

پیر 5 نومبر 2018 23:34

ہم نے ایک عظیم ہستی سے تو ہاتھ دھو لیا ہے تو پھر دوسری عظیم ہستی سے ہم ..
اکوڑہ خٹک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 نومبر2018ء) مولانا سمیع الحق مرحوم کے بھتیجے مولانا سلمان الحق حقانی نے مولانا سمیع الحق کے جنازے میں مولانا فضل الرحمان کی عدم شرکت ، دونوں خاندانوں،جامعہ حقانیہ اور ان کے تعلقات کے حوالے سے میڈیا میں زیر گردش خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے ایک عظیم ہستی سے تو ہاتھ دھو لیا ہے تو پھر دوسری عظیم ہستی سے ہم ہاتھ کیوں دھوئیں مولانا فضل الرحمن نہ صرف ملک و قوم بلکہ جامعہ حقانیہ ، ہمارے خاندان اور حقانی برادری کا قابل فخر سرمایہ ہیں ،ہم ان کو بالکل بھی ضائع نہیں ہونے دیں گے،اگر یہ بات کہی جاتی کہ مولانا فضل الرحمن نے راشد الحق ،حامد الحق یا سلمان الحق کو منع کر دیا ہے کہ وہ مولانا سمیع الحق کا جنازہ نہ پڑھائیں میں پڑھائوں گا تو یہ بات درست ہو سکتی تھی تفصیلات کے مطابق مولانا سمیع الحق کے بھتجیے مولانا سلمان الحق حقانی نے خصوصی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا میں مولانا سمیع الحق کے انتہائی اندوہناک شہادت اورمولانا فضل الرحمن کے جنازے میں شرکت نہ کرنے پر بے بنیاد اور جھوٹی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں ،ٹی وی چینل پر کہا گیا کہ مولانا سمیع الحق کے بیٹوں نے مولانا فضل الرحمن کو جنازے میں شرکت سے روک دیا تھا ، ایسی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے اور یہ سب باتیں جھوٹ پر مبنی ہیں لیکن یہ بات درست ہے کہ اگر مولانا فضل الرحمن جنازے میں آنا بھی چاہتے تو ہم انہیں روک دیتے کیونکہ ہم نے ایک عظیم ہستی سے تو ہاتھ دھو لیا ہے تو پھر دوسری عظیم ہستی سے ہم ہاتھ کیوں دھوئیں اگر وہ آنا چاہتے بھی تو ہم انہیں بالکل نہ آنے دیتے ،کیوں ایک عظیم شخصیت کو رسم و رواج کی وجہ سے ان کو نقصان ہو یہ ہم کسی صورت نہیں چاہتے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن نہ صرف ملک و قوم بلکہ جامعہ حقانیہ ، ہمارے خاندان اور حقانی برادری کا قابل فخر سرمایہ ہیں ،ہم ان کو بالکل بھی ضائع نہیں ہونے دیں گے، ان سے ناراضگی والی کوئی بات نہ ہمارے خاندان ،نہ جامعہ حقانیہ اور نہ ہی کسی اور کے ساتھ ہے، ہم بھی نہیں چاہیں گے کہ ایک رسم و رواج کی وجہ سے اہل اسلام کی کسی عظیم شخصیت کو کسی قسم کا نقصان ہو۔

مولانا سلمان الحق حقانی کا کہنا تھا کہ میرے والد کا نکاح مولانا مفتی محمودنے پڑھایا تھا اور ہمارے خاندان کے ساتھ ان کا اتنا گہرا اور قریبی تعلق تھا کہ وزیر اعلیٰ ہوتے ہوئے بھی انہوں نے شادی کے موقع پر رات بھی دریا کے کنارے ہمارے گھر والوں کے ساتھ گذاری تھی ،مولانا فضل الرحمن کا ہمارے خاندان ،جامعہ حقانیہ اور ہمارے بڑوں پر اتنا حق ہے جتنا ہم چھوٹوں کا بھی نہیں ہے،اگر یہ بات کہی جاتی کہ مولانا فضل الرحمن نے راشد الحق ،حامد الحق یا سلمان الحق کو منع کر دیا ہے کہ وہ مولانا سمیع الحق کا جنازہ نہ پڑھائیں میں پڑھائوں گا تو یہ بات درست ہو سکتی تھی کیونکہ انہیں یہ حق حاصل ہے کہ وہ مولانا سمیع الحق کے بیٹوں اور جامعہ حقانیہ کو کوئی بھی بات حکما کہہ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ رات مولانا فضل الرحمن جامعہ حقانیہ آئے اور ہم نے ہی انہیں کہا تھا کہ وہ ایسے ٹائم تشریف لائیں جب کوئی انہیں کسی قسم کی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے اور کوئی انہیں تنگ نہ کر سکے ،واللہ میں آج آپ کو بتا دوں ،جتنا میرا تعلق ہے مولانا فضل الرحمن سے اور جتنا میں نے ان کو قریب سے دیکھا ہے مولانا سمیع الحق کی وفات سے جتنا صدمہ ان کو پہنچا ہے اور ان کی موت سے جتنا وہ ٹوٹ گئے ہیں اس سے پہلے میں نے انہیں اتنا ٹوٹا ہو ا کبھی نہیں دیکھا ،وہ رات عشا کے بعد ہمارے گھر آئے تو ہمارے گلے لگ کر جس طرح وہ روئے اور اپنے دل کا غم ایسے دکھایا جیسے کوئی بھائی اپنے بھائی کو دکھاتا ہے یا جیسے کوئی چچا اپنے بھتیجوں کو دکھاتا ہے ،اگر ایک آدمی کو اللہ نے عزت دی ہوئی ہے تو ساتھ میں دنیاوی مسائل بھی ہیں ہمیں ان کا خیال رکھنا پڑے گا۔

انہوں نے اللہ کا واسطہ دیتے ہوئے کہا کہ میری ٹی وی چینلز اور میڈیا سے درخواست ہے کہ وہ اس حوالے سے لوگوں میں غلط فہمیاں پھیلانے اور انہیں گمراہ کرنا چھوڑ دیں ،ابھی ہم مصروف ہیں ،ہزاروں افراد تعزیت کے لئے آ رہے ہیں اور یہاں آنے والے لوگ بہت دکھی ہیں ،ہم ان کو دلاسہ دے رہے ہیں اور تعزیت کے لئے آنے والے افراد ہمیں دلاسا دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا میں مولانا سمیع الحق کے قاتلوں کے حوالے سے چلنے والی خبریں بے بنیاد ہیں ،میڈیا بتائے کہ ہم نے اب تک کس پر ہاتھ رکھا ہے کہ وہ قاتل ہے ۔انہوں نے کہا کہ فضول اور واہیات قسم کی خبریں میڈیا اور سوشل میڈیا میں پھیلی ہوئی ہیں ،اس وقت تو ہماری کسی اور طرف توجہ نہیں ہے اور نہ ہی ہمارا خاندان ایسا ہے کہ ہم کسی سے لڑیں ،ہم تو امن اور علم کے لئے لڑنے والے لوگ ہیں ،اللہ نے جامعہ حقانیہ کی شکل میں ہمیں دین کی خدمت کی ذمہ داری دی ہے ،ہم اس کی نیک نامی میں لگے ہوئے ہیں ،کم ازکم دوسرے انسان کے درد کا احساس کرنا چاہئے مولانا سلمان الحق حقانی کا کہنا تھا کہ مولانا سمیع الحق ایک ایسی ذات اور عظیم شخصیت تھے جو استاد العلما کہلاتے تھے اور 83 سال کی عمر میں اللہ نے انہیں شہادت عطا کی ،آج تک انہوں نے کبھی کسی سے غصے سے بات نہیں کی ،ہم نے ہمیشہ ان سے محبت ہی سیکھی ہے ،مولانا فضل الرحمن تو رو رو کر مولانا سمیع الحق کے قصے اور گذری باتیں سناتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ حادثے انسان کو توڑتے نہیں بلکہ جوڑتے ہیں ،ہم ایک جان اور سب اکٹھے ہیں اور پہلے سے زیادہ مضبوط ہیں ،جنہوں نے دین کا کام کرنا ہوتا ہے اور اس کا بیڑہ اٹھایا ہوتا ہے وہ ٹوٹتے نہیں ہیں ،جامعہ حقانیہ مولانا فضل الرحمن کا اپنا مدرسہ ہے دعوت مہمانوں کو دی جاتی ہے اپنوں کو نہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹی وی چینلز ریٹنگ بڑھانے کے لئے ہمارے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر کیا کیا الزام عائد نہیں کئے جا رہے لیکن ہمیں ان کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا سمیع الحق کی پرانی عادت تھی کہ وہ سیکیورٹی نہیں رکھتے تھے ،ان کو جتنے بھی سیکیورٹی اہلکار ملے ہوئے تھے آدھے سے زیادہ تو انہوں نے جامعہ حقانیہ میں رکھے ہوئے تھے ،وہ کہتے تھے کہ جامعہ حقانیہ ان سے زیادہ قیمتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مولانا احمد علی لاہوری کی تفسیر پر کسی نے کام نہیں کیا ،انہوں نے اس پر ایسا زبردست کام کیا جو تاریخ کا اہم شاہکار ہے ،وہ گھر میں اکیلے بیٹھ کر تصنیف و تالیف کا کام کرنا پسند کرتے تھے ۔