سپریم کورٹ نے تمام صوبوں کو بوتل بند پانی پر فی لیٹر ایک روپیہ ٹیکس عائد کرنے کی ہدایت کردی
”منرل واٹر“ کمپنیوں کے فروخت کیے جانے والے پانی کو جانچنے کیلئے کمیٹی قائم ‘ کمپنی سالانہ آمدنی 15 کروڑ 80 لاکھ روپے ہے اور 30 سال سے پاکستان میں کام کر ر ہے ہیں . وکیل نیسلے پاکستان
میاں محمد ندیم منگل 13 نومبر 2018 15:34
(جاری ہے)
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے وکیل میرے پاس سفارشات لے کر آتے رہتے ہیں، اربوں روپے کا پانی مفت استعمال کیا ہے کچھ تو واپس کریں، جس پر نمائندہ نیسلے نے کہا کہ آپ یا صنعت بند کرجائیں گے یا پھر مواقع دے کر جائیں گے.
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایک بوتل پر کتنے پیسے کمائے ہیں؟بوتل والی کمپنیاں مفت میں اربوں روپے کماتی ہیں، کسی کے منافع کے لیے عوام کو پیاسا نہیں مرنے دوں گا. اس پر جسٹس اعجاز الحسن نے ساتھ ہی ریمارکس دیے کہ ڈیڑھ لیٹر کی بوتل 50 روپے کی فروخت ہوتی ہے، جو پیسے اکھٹے ہوں گے پانی کی بہبود پر ہی خرچ ہوں گے. دوران سماعت نمائندہ نیسلے نے بتایا کہ پانی ابالتے ہیں تو کیلشیم ختم ہوجاتا ہے، 5 روپے منرل ڈالنے پر خرچ ہوتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میں نے رپورٹ دیکھی ہے کوئی منرل نہیں ہے. چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اپنے ذاتی فائدے کے لیے پانی والی کمپنیوں نے پانی چوری کیا، کمیشن بنائیں گے کہ کتنا پانی چوری ہوا. اس دوران سائنسدان پروفیسر ڈاکٹر احسن عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ جو بات کہوں گا وہ اصل میں قوم کی بات ہوگی. انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مسترد شدہ پانی کو تلف کرنا چاہیے، ہمارے پاس پانی نہیں ہے، آنے والی نسلیں ہم سے پانی کے بارے میں پوچھیں گی. عدالت میں سائنسدان احسن نے بتایا کہ پانی فروخت کرنے والی کمپنیاں زیر زمین پانی کو خشک کر رہی ہے جبکہ ان کے پاس پانی کے معیار کو جانچنے کے آلات ہی نہیں ہیں جبکہ پانی کو جانچنے کے لیے اسٹاف کو طریقہ کار ہی معلوم نہیں ہے، یہ کمپنیاں زیر زمین کو بھی خراب کر رہی ہیں. دوران سماعت ایک خاتون ماہر بھی پیش ہوئی اور انہوں نے بتایا کہ وہ حیاتیات کی ماہر ہیں اور یہاں ماحولیاتی تحفظ کی ایجنسی سے منظوری لیے بغیر ہی پانی استعمال کیا جارہا ہے. اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نے اس معاملے کو درست کرنا ہے، رازق اللہ تعالیٰ ہے، 30 برس بعد آنے والی نسل کو پانی نہ ملا تو کیا جواب دیں گے، ہمت کریں فیکٹری بند کریں، میں دیکھتا ہوں کتنی دیر بند رکھ سکتے ہیں. دوران سماعت ڈی جی ماحولیات نے بتایا کہ پانی فروخت کرنے والی کمپنیوں نے کسی ماحولیاتی کمپنی سے سرٹیفکیٹ نہیں لیا. چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ مجھے بتائیں بوتلوں والا پانی کیسے تیار کیا جاتا ہے، بوتل میں بند پانی کا معیار کیا ہے؟ جس پر احسن صدیقی نے بتایا کہ دریائے سندھ کے پانی سے بیکٹیریا ختم کردیں تو بوتل بند پانی سے ہزار گناہ بہتر ہے. چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کئی ممالک میں پیپسی، کوکا کولا بند ہوچکی ہیں، یہاں بند کیوں نہیں ہوسکتی، یہ بچوں کو بیمار کر ہے ہیں اور کہتے ہیں قوم کی خدمت کر رہے ہیں. عدالت نے ریمارکس دیے کہ برسوں سے یہ لوگ بغیر ادائیگی زیر زمین پانی نکال رہے ہیں، کمپنی مالکان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے. اس دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ تمام صوبوں میں ایک روپے فی لیٹر پانی چارجز پر اتفاق رائے ہوا، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ تمام صوبوں نے بوتل بند فی لیٹر پانی پر ایک روپیہ ٹیکس لگایا جائے، سندھ نے کہا کہ مشروبات کا استثنیٰ ہوگا، اس معاملے کو بعد میں دیکھیں گے. بعد ازاں عدالت نے ڈاکٹر احسن صدیقی اور ڈی جی ماحولیات تمام فیکٹریوں کا پانی جانچے اور 10 دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی.مزید اہم خبریں
-
وزیر اعظم شہباز شریف کے وزرات فوڈ سیکورٹی کا انچارج وزیر ہوتے ہوئے ملک میں6لاکھ ٹن گندم درآمد کیئے جانے کا انکشاف
-
اسرائیل سے الجزیرہ نیوز چینل پر پابندی کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ
-
جنگ ہو یا امن دائیاں خدمات سرانجام دیتی رہتی ہیں
-
سوڈان: یو این اداروں کو ڈارفر میں قحط برپا ہونے کا خدشہ
-
پی آئی اے کی آمدنی اچانک بڑھ گئی، آمدن سے 99 کروڑ روپے زیادہ کمالیے
-
غریب کو روٹی سستی ملی، گندم بیرون ملک سے منگوانے میں کوئی کرپشن نہیں ہوئی، انوارالحق کاکڑ
-
کئی ماہ بعد شاہدرہ سٹیشن سے میٹروبس سروس دوبارہ چل پڑی
-
سعودی سرمایہ کاروں کا اعلیٰ سطح کا وفد اسلام آباد پہنچ گیا
-
حماس کا مطالبہ تسلیم کرنا، اسرائیل کی بدترین شکست ہو گی، نیتن یاہو
-
فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع
-
گندم خریداری میں تاخیر، کسان اتحاد کا ملک گیر احتجاج کا اعلان
-
خاموشی – ڈاکٹر مبارک علی کی تحریر
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.