اقوام متحدہ نے روہنگیا مسلمانوں کی جبراً بے دخلی کا عمل انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیدیا

میانمار میں پناہ گزینوں کو زندگی کا خطرہ لاحق ہے ایسے حالات میں واپسی ممکن نہیں ،چیف مائیکل بچیلیٹ

منگل 13 نومبر 2018 22:25

جینوا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 نومبر2018ء) اقوام متحدہ نے بنگلہ دیش کی جانب سے پناہ گزین روہنگیا مسلمانوں کی جبراً بے دخلی کا عمل انسانی حقوق کے خلاف وزری قرار دیتے ہوئے میانمار واپسی کا عمل روکنے کا مطالبہ کردیا۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چیف مائیکل بچیلیٹ نے کہا کہ بنگلہ دیش میں پناہ گزینوں کو جبراً بے دخل اور واپس کے لیے مجبور کرنا انسانی حقوق کے خلاف قطعی وزری ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’(میانمار) جہاں پناہ گزینوں کو زندگی کا خطرہ لاحق ہے ایسے حالات میں ان کی واپسی ممکن نہیں ہوسکتی۔واضح رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں بنگلہ دیش اور میانمار کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت روہنگیا مسلمانوں کو میانمار میں واپسی کی اجازت دی گئی تھی لیکن اس کے ساتھ ہی وہاں ان کی شہریت کی ضمانت اور سیکیورٹی کے خدشات تاحال قائم ہیں۔

(جاری ہے)

بنگہ دیش کے علاقے میں متحرک امدادی تنظیموں کا کہنا تھا کہ روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش میں پناہ لینے کے بعد میانمار واپس جانے سے خوفزدہ ہیں۔تاہم، دونوں حکومتوں نے تصدیق کی ہے تھی کہ وہ نومبر کے وسط سے بڑے پیمانے پر روہنگیا کی واپسی کا عمل شروع کریں گے جبکہ سماجی کارکنان کا کہنا تھا کہ درحقیقت رخائن پناہ گزینوں کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔

42 امدادی ایجنسیوں اور سول سوسائٹی گروہوں نے ایک بیان میں اس اقدام کو ’خطرناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’وہ (روہنگیا) خوفزدہ ہیں کہ اب وہ میانمار واپس جائیں گے تو ان کے ساتھ کیا ہوگا اور موصول ہونے والی اطلاعات کی کمی کی وجہ سے پریشان ہیں‘۔بیان میں کہا گیا تھا کہ ’انہوں نے محفوظ مقام کی تلاش میں بنگلہ دیش کا رخ کیا تھا اور پناہ دینے پر بنگلہ دیشی حکومت کے شکر گزار ہیں‘۔۔