برطانوی حکومت کی جانب سے کم آمدنی والے شہریوں کی مالی امداد میں اصلاحات ، خواتین جسم فروشی پر مجبور

ملک میں ایسی عورتوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جو یونیورسل کریڈٹ کے اجرا میں تاخیر کی وجہ سے جسم فروشی پر مجبور ہو رہی ہیں، خیراتی ادارے

پیر 19 نومبر 2018 23:32

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 نومبر2018ء) برطانوی حکومت کی جانب سے کم آمدنی والے شہریوں کو دی جانے والی مالی امداد کے نظام میں اصلاحات کی وجہ سے کئی خواتین جسم فروشی پر مجبور ہو رہی ہیں۔برطانیہ کی موجودہ کنزرویٹو حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد ملک میں رائج فلاحی نظام میں اصلاحات کرتے ہوئے یونیورسل کریڈٹ نامی نظام متعارف کروایا تھا۔

انگلینڈ میں پانچ خیراتی اداروں کا کہنا ہے کہ ملک میں ایسی عورتوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جو یونیورسل کریڈٹ کے اجرا میں تاخیر کی وجہ سے جسم فروشی پر مجبور ہو رہی ہیں۔رکن پارلیمنٹ فرینک فیلڈ نے دارالعوام میں تقریر کرتے ہوئے حکومت کی توجہ اس مسئلے کی طرف دلائی۔ حکومت نے جواب میں کہا کہ کسی شہری کو یونیورسل کریڈٹ سسٹم کی وجہ سے پریشانی کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

لیورپول کے علاقے سے تعلق رکھنے والی جولی نے بتایا کہ ا س نے کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ وہ زندگی میں کبھی جسم فروشی پر مجبور ہوں گی۔جولی نے، جو اٴْن کا اصلی نام نہیں ہے، ریڈیو فور کو بتایا کہ یونیورسل کریڈٹ کی ادائیگی میں آٹھ ہفتوں کی تاخیر نے انھیں جسم فروشی پر مجبور کیا۔'میں اتنی مجبور تھی کہ جب مجھے سیکس کے عوض 30 پاونڈ کی پیشکش ہوئی تو میں نے اسے قبول کر لیا۔

'جولی نے کہا:'میں یہ تسلیم کرتے ہوئے انتہائی شرمندہ ہوں کہ میں رقم کے لیے ایک شخص کے ساتھ سوئی۔'جولی کہتی ہیں کہ وہ اتنی مجبور تھیں کہ وہ خوراک کے لیے مفت خوراک کے مراکز فوڈ بینکوں سے مدد لینے پر مجبور تھی۔ 'میں نے زندگی کبھی اس صورتحال کا سامنا نہیں کیا تھا۔ میں بہت بری طرح پھنسی ہوئی تھی'۔ممبر پارلیمنٹ فرینک فیلڈ نے نادارعورتوں کے جسم فروشی پر مجبور ہونے کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھایا تو انھیں ایک حکومتی وزیر ایستھر میکوی نے کہا کہ فرینک فیلڈ کو چاہیے کہ وہ اس عورت کو بتائیں کہ ملک میں آٹھ لاکھ تراسی ہزار ملازمتیں موجود ہیں۔'۔

متعلقہ عنوان :