عدالت مذہبی رہنماؤں کی طرف سے دی جانے والی دھمکیوں پر خاموش کیوں ہے؟

یہ آپ کو کچھ دن میں پتہ چل جائے گا۔ چیف جسٹس کا لندن میں صحافی کے سوال کا جواب

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 22 نومبر 2018 13:05

عدالت مذہبی رہنماؤں کی طرف سے دی جانے والی دھمکیوں پر خاموش کیوں ہے؟
لندن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 نومبر 2018ء) : چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار لندن پہنچے تو اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے بھی گفتگو کی۔صحافی کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار سے سوال کیا گیا کہ عدلیہ کے خلاف جب بھی کسی سیاستدان نے بات کی تو اسے عدالت کی طرف سے اس کی سزا ملی۔جس کی ہمارے پاس کئی مثالیں بھی موجود ہیں۔جیسا کہ نہال ہاشمی اور فیصل رضا عابدی کو توہین عدالت کرنے پر سزا دی گئی۔

لیکن جب مذہبی انتہا پسندوں کی طرف سے عدلیہ کے خلاف کچھ بولا جاتا ہے تو پھر عدلیہ خاموش کیوں ہے ؟۔مذہبی رہنماؤں کی طرف سے کفر کے فتوے دئیے گئے اور ججوں اور حاضر سروس جرنلیوں کے بارے میں برے الفاظ کا استعمال کیا گیا لیکن عدالت اس پر خاموش کیوں ہے؟۔عدالت ان کے خلاف کوئی کاروائی کیوں نہیں کرتی؟۔

(جاری ہے)

جس کا جواب دیتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ آپ کو چند دنوں میں پتہ چل جائے گا۔

چیف جسٹس آ ف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے مزید کہا کہ پاکستان میں سلیکٹڈ نظام کا سسٹم موجود نہیں ہے پاکستان میں انصاف کا ایک ہی نظام موجود ہے۔ میں بیٹے کی گریجویشن کے لئے لندن میں آیا ہوں اوورسیز پاکستانیوں نے محبت کا اظہار کرتے ہوئے فنڈ رینرنگ کا اہتمام کیا ہے۔ منگل کے رو زمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ حلقے اپنے اپنے انداز میں سوچ رہے ہوتے ہیں پاکستان میں سلیکٹڈ نظام کا سسٹم موجود نہیں ہے پاکستان میں انصاف کا ایک ہی نظام موجود ہے میں بیٹے کی گریجویشن کے لئے لندن میں آیا ہوں اوورسیز پاکستانیوں نے محبت کا اظہار کرتے ہوئے فنڈ ریزنگ کااہتمام کیاہے۔

پاکستان اور بیرون ملک ڈیم بنانے کے لئے ایک بڑی مہم شروع ہو چکی ہے ڈیم بننے تک یہ مہم جاری رہے گی۔