حضور پاکؐ کے ذریعے ہم اللہ تک پہنچ سکتے ہیں، جس طرح ہم اللہ کے احسانات نہیں گن سکتے، اسی طرح ہم حضورؐ کے احسانات بھی نہیں گن سکتے ،مولانا طارق جمیل

ہفتہ 8 دسمبر 2018 20:15

حضور پاکؐ کے ذریعے ہم اللہ تک پہنچ سکتے ہیں، جس طرح ہم اللہ کے احسانات ..
لاہور۔8 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 دسمبر2018ء) ممتاز عالم دین مولانا طارق جمیل نے کہا ہے کہ ہمیں پیدا کرنے کا مقصد اپنے اللہ کو پہچاننا اور زندگی اس طرح بسر کرنا ہے کہ مرنے کے بعد اللہ کے رُوبرو اس کے فرماں بردار بن کر پیش ہوسکیں، حضور پاکؐ کے ذریعے ہم اللہ تک پہنچ سکتے ہیں، جس طرح ہم اللہ کے احسانات نہیں گن سکتے، اسی طرح ہم حضورؐ کے احسانات بھی نہیں گن سکتے اور آپؐ کا ہم پر سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ آپؐ نے ہمیں اللہ کا تعارف کرایا، اللہ کا تعارف نبیؐ نے جبکہ نبیؐ کا تعارف اللہ تعالیٰ نے کرایا۔

وہ ایوان قائداعظمؒ جوہر ٹائون لاہور میں جاری تقریبات عید میلاد النبیؐ کے سلسلے میں منعقدہ خصوصی نشست بعنوان ’’سیرت النبیؐ کی روشنی میں قومی یکجہتی کے تقاضے‘‘ کے دوران خطاب کر رہے تھے، انہوں نے کہا کہ پہلی اُمتوں کے انبیاء نے بھی یہی کام کیا مگر ان کی اُمتوں نے اپنے انبیاء کی تعلیمات کو بھلادیا۔

(جاری ہے)

ہر نبی نے یہ پیغام دیا کہ اللہ وحدہ‘ لاشریک ہے مگر اُن کے اُمتی اس امانت کو سنبھال نہ سکے۔

اللہ تعالیٰ نے ہم پر یہ احسان کیا کہ ہمیں حضرت محمدؐ کا اُمتی بنایا اور پھر آپؐ کے دین کو سنبھالنے کی توفیق بھی عطافرمائی۔ اس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ قرآن مجید آج بھی کسی کمی بیشی کے بغیر بالکل اصل حالت میں موجود ہے اور اس عظیم الشان کتاب کو اُمت محمدی نے بڑا سنبھال کے رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ یکتا اور بے مثل ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔

وہ بے نیاز ہے۔ کائنات میں سب کچھ اسی کا تخلیق کردہ ہے۔ اللہ تعالیٰ ماضی، حال، مستقبل سے پاک جب کہ انسان وقت کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے۔ اللہ کی مرضی کے بغیر انسان کچھ نہیں کرسکتا۔ حضورپاکؐ نے اللہ کی وحدانیت کا یقین اپنی اُمت کے دل میں بٹھادیا ہے۔ کلمہٴ طیبہ وزن کے اعتبار سے کائنات کی ہر شے سے زیادہ وزنی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے بار بار بندوں کو تاکید فرمائی ہے کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور تمام حاجات کے لیے صرف اللہ پر انحصار کریں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا میں 6ہزار سے زائد زبانیں بولی جارہی ہیں اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ سب مل کر اپنی اپنی زبان میں مجھ سے مانگو۔ سب کی حاجات پوری کرکے بھی اللہ تعالیٰ کے خزانے میں کوئی کمی نہ آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ کل انسانوں کا ربّ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بلکہ پوری اُمتِ مسلمہ نے نبیؐ کی تعلیمات پر عمل کرنا چھوڑ دیا ہے جس کے باعث یہ مختلف مسائل میں مبتلا ہوچکی ہے۔

آپؐ نے ہمیشہ اپنی اُمت کی نجات کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائی۔ روزِ قیامت بھی جبکہ ہر طرف نفسی نفسی کی صدائیں بلند ہورہی ہوں گی تو اس وقت بھی آپؐ اُمتی اُمتی پکار رہے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے آپؐ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نظریہٴ پاکستان کی تو بنیاد ہی کلمہٴ طیبہ پر ہے۔ یہ نظریہ ملتِ اسلامیہ یا اُمتِ محمدیہ کی وحدت کا تصور پیش کرتا ہے مگر افسوس ہے کہ آج یہ اُمت تفرقوں میں بٹی ہوئی ہے اور آج اسے ملت یا اُمت کہنا ان الفاظ کی توہین کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ علمائے کرام اور خطیب حضرات اپنے خطبوں کے ذریعے اُمتِ مسلمہ میں اتفاق و اتحاد پیدا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں نعرے لگانے کی بجائے مثبت عمل سے تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔ اس مقصد کے لیے ہم سب کو ذاتی طور پر کوشش کرکے پاکستان میں مثبت تبدیلیاں متعارف کرانی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ آپؐ نے ہمیں خواتین کے ساتھ عزت و احترام کا سلوک کرنے کی تعلیم دی ہے۔ بیوی کو عزت نہ دینے والا کمینہ اور ذلیل ہوتا ہے۔ خواتین کو وراثت میں ان کا حق دینا چاہیے۔ نشست کے اختتام پر مولانا طارق جمیل نے اُمتِ مسلمہ کے اتحاد و قومی یکجہتی، نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کی ترقی اور ایوانِ قائداعظمؒ کے اغراض و مقاصد کی تکمیل کے لیے دعا کرائی۔