سنگاپور، ہم جنس پرست شخص بچہ گود لینے کا مقدمہ جیت گیا

فیصلہ خصوصی طور پر اس مقدمے کیلئے دیا گیا ہے، اسے سب کیلئے رضا مندی تصور نہ کیا جائے، چیف جسٹس سنگاپور ہائیکورٹ

پیر 17 دسمبر 2018 22:05

سنگا پور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 دسمبر2018ء) سنگاپور کے ہم جنس پرست شخص نے تاریخی مقدمہ جیت کر سروگیٹ ماں کے ذریعے حاصل کئے گئے بچے کو گود لینے کے حقوق حاصل کر لئے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سنگاپور دنیا کے ان ممالک میں شمار ہوتا ہے جو کئی لحاظ سے جدید اور ماڈرن ہے لیکن یہاں اب بھی ہم جنس پرستی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے معیوب سمجھا جاتا ہے۔

سنگاپور میں ہم جنس پرستوں کو شادی کی اجازت نہیں اور برطانوی راج سے چلے آنیوالے قانون کے تحت ملک میں اب بھی مردوں کے درمیان جسمانی تعلقات غیرقانونی تصور کئے جاتے ہیں البتہ اس پر بہت کم عملدرآمد کیا جاتا ہے۔فرانسیسی میڈیا رپورٹ کے مطابق حالیہ مقدمے میں مذکورہ شخص نے سنگاپور میں بچہ گود لینے کے بارے میں معلومات حاصل کیں لیکن انہیں بتایا گیا کہ ہم جنس پرست جوڑا ہونے کے باعث انہیں بچہ گود لینے کی اجازت ملنا مشکل ہے۔

(جاری ہے)

اس کے بعد ان کو امریکہ میں ایک خاتون مل گئیں جنہوں نے 2 لاکھ ڈالرز کے عوض ان کے بچے کیلئے سروگیٹ ماں بننے پر آمادگی ظاہر کی۔46سالہ مخنث شخص ایک پیتھالوجسٹ ہیں اور وہ بچے کو اپنے ہمراہ سنگاپور لے کر آگئے اور پھر اس بچے کو گود لینے کیلئے قانونی طور پر درخواست دی تاکہ اسے سنگاپور کی شہریت دلا کر خود پال سکیں۔اس سے قبل گزشتہ سال دسمبر میں ڈسٹرکٹ جج نے ان کی درخواست کو مسترد کردیا تھا جس کے بعد انہوں نے ہائی کورٹ میں درخواست دی تھی جس نے ان کے حق میں فیصلہ دیا۔

چیف جسٹس سنداریش مینن نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ثبوتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ بچے کے حق میں بہتر ہے کہ ہم اسے گود لینے کے احکامات دیں۔انہوں نے کہا کہ گود لینے کے احکامات دیئے جانے کے بعد اس بچے کی سنگاپور کی شہریت حاصل کرنے کے امکانات بڑھ جائینگے جس کے نتیجے میں سنگاپور میں اس کی زندگی مستحکم ہو جائے گی۔البتہ چیف جسٹس نے واضح کیا کہ یہ فیصلہ خصوصی طور پر اس مقدمے کیلئے دیا گیا ہے اور جو کچھ اس شخص اور ان کے پارٹنر نے کیا اس فیصلے کو سب کیلئے رضامندی تصور نہ کیا جائے۔