نیب صرف لوگوں کی پگڑیاں اچھال رہا ہے، سندھ ہائی کورٹ

نیب والے سوائے لوگوں کو تنگ کرنے کے کیا کررہے ہیں اور کال اپ نوٹس کے بعد سکون سے بیٹھ جاتے ہیں، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ

بدھ 16 جنوری 2019 15:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2019ء) چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمدعلی ایم شیخ نے کہا ہے کہ نیب والے سوائے لوگوں کو تنگ کرنے کے کیا کررہے ہیں اور کال اپ نوٹس کے بعد سکون سے بیٹھ جاتے ہیں دوران سماعت نیب کے تفتیشی افسران نیب انکوائریز سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے ہیں۔بدھ کو سندھ ہائی کورٹ میں سرکاری محکموں میں کرپشن انکوائریز کے معاملے پر سابق سیکرٹری علی احمد لونڈ، سلیمان ملاح ودیگر کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی ایم شیخ نے نیب انکوائریز میں پیش رفت نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہی صورتحال ہے تو پھر ڈی جی نیب سندھ کو فوری طلب کرلیتے ہیں۔

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے نیب کے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ کال اپ نوٹس کے بعد کرتے کیا ہیں، نیب والے کال اپ نوٹس کے بعد سکون سے بیٹھ جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس سندھ احمد علی شیخ نے نیب کے تفتیشی افسر اور پراسیکیوٹر کی سرزنش کرتے ہوئے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ بتائیں کتنی انکوائریز چل رہی ہیں اور ان میں کیا پیش رفت ہے، سوائے لوگوں کو تنگ کرنے کے کیا کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ آپ لوگوں کے پاس عدالت میں بتانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ متعدد انکوائریز چل رہی ہیں۔چیف جسٹس سندھ نے ان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ باتیں مت بنائیں، اسٹیٹمنٹ دیں کہ کتنی انکوائریز چل رہی ہیں۔نیب کے تفتیشی افسر نے بتایاکہ سلیمان ملاح نیب کو فی الحال مطلوب نہیں جس پر عدالت نے کہا کہ آپ یہی بات ابھی لکھ کردیں، دو دو سال لوگوں کو تنگ کرنے کے بعد کہتے ہیں یہ مطلوب نہیں، بندہ انکوائری میں مطلوب نہیں مگر اس کا جینا دو بھر کردیتے ہیں، کسی کے گھر میں کسی کے دفتر میں گھس جاتے ہیں۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ کیس پڑھ کرنہیں آتے، کیس کی ڈائری بھی نہیں، اب ایسے نہیں چلے گا تمام انکوائریزکی تفصیل دیں۔عدالت عالیہ نے کراچی، حیدر آباد، سکھر میں جاری نیب انکوائریز کی تفصیلات طلب کر لیںبعدازاں عدالت نے سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی۔