چین 2030 تک دنیا کی سب سے بڑی معیشت، 2025 تک سب سے زیادہ فی کس آمدنی رکھنے والا ملک بن جائے گا، عالمی اقتصادی ماہر

منگل 22 جنوری 2019 17:10

فرینکفرٹ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جنوری2019ء) چین 2030 تک دنیا کی سب سے بڑی معیشت اور 2025 تک سب سے زیادہ فی کس آمدنی رکھنے والا ملک بن جائے گا۔یہ بات عالمی بینک کے سابق نائب صدراور چیف اکانومسٹ جسٹین یائی فولین نے فرینکفرٹ میں منعقدہ ’’دی اکنامکس آف چائناز نیو ایرا‘‘کے موضوع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہاکہ گذشتہ چالیس سال کے دوران غیرمعمولی اقتصادی نمو کے باوجود چین میں مزید ہمہ جہت اقتصادی نمو کی زبر دست استعداد موجود ہے۔

انہوں نے اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ 2008 ء میں چین کا فی کس جی ڈی پی امریکا کے فی کس جی ڈی پی کا 21 فیصد تھا۔جاپان کا اتنا فی کس جی ڈی پی1951ء میں سنگاپور کا 1967ء میں، تائیوان کا 1975 ء میں اور جنوبی کوریا کا 1977 ء میں تھا۔

(جاری ہے)

ان تمام ممالک اس کے بعد 20 سال تک اقتصادی نمو کی شرح 8 تا 9 فیصد سالانہ رہی۔اس لحاظ سے چین کم از کم آئندہ دس سال تک اپنی اقتصادی شرح نمو کو باآسانی 8 فیصد سالانہ تک برقرار رکھ سکتا ہے ۔

اس کے نتیجے میں چین آئندہ 10 سال میں امریکا کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کی سب سے بڑی معیشت اور آئندہ 5 سال میں فی کس جی ڈی پی کی بلند ترین شرح والا ملک بن جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ تجارتی تنازعات اور مقامی صنعتوں کے تحفظ کی پالیسی اقتصادی نمو میں اٖضافے کے امکانات کو کم کر سکتے ہیں لیکن چین میں بہتر انفراسٹرکچر کے باعث سرمایا کاری کے وسیع امکانات ان خطرات کو بڑی حد تک کم کر دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین میں اصلاحات کا عمل ایک طویل عرصے سے تسلسل کے ساتھ جاری ہے اور اس کے مستقبل میں بھی اسی طری جاری رہنے کے بھرپور امکانات موجود ہیں جو اقتصادی نمو کے لئے سازگار ماحول فراہم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین کی طرف سے اپنی معیشت کو تیزی سے ترقی دینے کے ساتھ ساتھ اپنی اس حیثیت سے عائد ہونے والی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے بھی عہدہ براہ ہونا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :