انصاف آج کل وہی ہے جومرضی کاہو، خلاف فیصلہ آجائے توانصاف نہیں ہوتا.چیف جسٹس

جج کا کام انصاف ہے جو ججز انصاف نہیں کرسکتے وہ گھرچلے جائیں، کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 24 جنوری 2019 12:59

انصاف آج کل وہی ہے جومرضی کاہو، خلاف فیصلہ آجائے توانصاف نہیں ہوتا.چیف ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 جنوری۔2019ء) چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیئے عدالت اورمنصف کاکام یہ نہیں نام بچاتے دوسروں کو سزادے، جج کا کام انصاف ہے جو انصاف نہیں کرسکتے وہ گھرچلے جائیں،جب تک جھوٹے گواہوں سے نہیں نمٹیں گے انصاف نہیں ہوسکتا. تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں شیخوپورہ کی رہائشی کےساتھ زنابالجبرسے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس نے متاثرہ خاتون کے والدکی جھوٹی گواہی دینے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا عدالت اورمنصف کاکام یہ نہیں نام بچاتے دوسروں کوسزادے، جج کا کام انصاف ہے جو انصاف نہیں کرسکتے وہ گھر چلے جائیں.

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہائی کورٹ بہت بڑی عدالت ہوتی ہے، اس کیس میں ہائی کورٹ نے شواہدکونظراندازکیا، جب تک جھوٹے گواہوں سے نہیں نمٹیں گے ، انصاف نہیں ہوسکتا، کیس کے مرکزی گواہ اورمدعی بشیراحمدنے جھوٹی گواہی دی، جھوٹی گواہی پرملزم کوسزائے موت ہوسکتی تھی. جسٹس آصف کھوسہ نے متاثرہ خاتون کے والد سے مکالمے میں کہا بشیرکیوں ناں جھوٹی گواہی پرآپ کوعمرقیدکی سزاسنادیں، کارروائی کریں گے تولوگ کہیں گے بیٹی سے زیادتی ہوئی باپ اندر کردیا.

چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ عدالت کاکام تفتیش کرنانہیں، تفتیشی افسرکوپتہ ہوتا ہے کون سچا کون جھوٹاگواہ ہے، بشیراحمد نے عدالت کے سامنے بھی 2 بیان بدل دیئے. جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیئے یہ آدمی ذہنی طور پر معذور لگتا ہے، سیشن کورٹ نے ملزم کوعمرقیدکی سزاسنائی، دوسراملزم شانی عدالت میں پیش نہیں ہوا، ہائی کورٹ نے سیشن کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا، لڑکی کے جسم پر تشدد کے کوئی نشانات نہیں. چیف جسٹس نے شبیراحمد کی سزا کالعدم قرار دیا اور لڑکی کے باپ سے سچ بولنے کاوعدہ لیتے ہوئے کیس نمٹادیا. اس سے قبل چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے لڑکی سے مبینہ زیادتی سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے تھے انصاف آج کل وہی ہے جومرضی کاہو، خلاف فیصلہ آجائے توانصاف نہیں ہوتا.