پیچیدہ کسٹم نظام سے امپورٹرز کونقصا ن ،ریونیو کی وصولی میں تاخیر

ایجنٹس کو درپیش تمام مسائل ترجیحی بنیاد پر حل کریں گے ، چیف کلکٹر کسٹم ثریا احمد بٹ

جمعہ 1 فروری 2019 12:32

پیچیدہ کسٹم نظام سے امپورٹرز کونقصا ن ،ریونیو کی وصولی میں تاخیر
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 فروری2019ء) ٹرمینلز پر درآمدی اور برآمدی اشیاء کی جانچ پڑتال کے نظام کو آسان بناکر کسٹم ایجنٹس کو درپیش تمام مسائل ترجیحی بنیاد پر حل کریں گے اس بات کی یقین دہانی چیف کلکٹر کسٹم ثریا احمد بٹ آپریشن نے آل پاکستان کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس ایسو سی ایشن(اے پی سی اے ای) کے فد سے گفتگو کرتے ہوئے کرائی۔

آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن (اے پی سی اے ای) کے نمائندہ وفد میں چیف پیٹرن ارشد جمال اور سینئر وائس چیئرمین قمر الاسلام سمیت دیگر عہدیداان اور اراکین شامل تھے۔ اس موقع پر اے پی سی اے اے کے چیف پیٹرن ارشد جمال نے چیف کلکٹر کسٹم (اپریزمنٹ )ثریا احمد بٹ کو درآمدی اشیا کے کسٹم ڈیپارٹمنٹ سے اسیسمنٹ اور کلیئرنگ میں درپیش مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ کسٹم کے پیچیدہ نظام کی وجہ سے ایک طرف تو درآمدی تجارت کی لاگت میں اضافہ ہوا ہے تو دوسری جانب حکومت کو ریونیو کی وصولی میں بھی تاخیر ہورہی ہے۔

(جاری ہے)

درآمدی کنسائنمنٹس کے کلیئرنگ میں تاخیر کے نتیجے میں درآمدی اشیا کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے جس سے امپورٹرزکو شدید مالی خسارے کا سامنا ہے اور درآمدی تجارت بھی متاثر ہورہی ہے۔ اس موقع پر ارشد جمال نے سنگل کموڈیٹی کنسائمنٹس کو امپورٹر کے ڈیکلیریشن پروفائلز کی بنیاد پر بغیر کسی جانچ پڑتال کے زرد (یلو )چینل کے راستے ریلیز کرنے کی تجویز پیش کی۔

اس موقع پر ارشد جمال نے کسٹم افسران کی جانب سے درآمدی اشیاپر غیر ضروری اعتراضات سے اجتناب کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ ارشد جمال نے چیف کلکٹر کسٹم ثریا احمد بٹ کو مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ کسٹم افسران پر کام کا بوجھ زیادہ ہے جس وجہ سے وہ کنسائنمنٹس کے جائزے کیلیے دوسری سماعت کا بوجھ سنبھالنے قاصر ہیں لہٰذا عدلیہ کے معاملات کو حل کرنے کیلیے سماعت کا سلسلہ بھی فوری شروع کیا جائے۔

اے پی سی اے اے کے چیف پیٹرن ارشد جمال نے کسٹم لیب کی کار کردگی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کسٹم حکام نمونے جانچ کیلیے دوسرے لیبارٹریوں کو بھیج رہے ہیں اس طرح رپورٹس دیر سے آنے پر کنسائمنٹس کے کلیئرنس میں تاخیر مختلف قسم کی چارجز میں اضافہ ہوتاہے اس طرح درآمد کنندگان کو مالی نقصان ہورہا ہے۔ انہوں نے اس صورتحال سے بچنے کے لیے لیب کی رپورٹوں کی مدت 2 سال تک بڑھانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کسٹمز ڈیپارٹمنٹ میں ا سکینرز کا مسئلہ بھی فوری حل کرنے پر زور دیا تاکہ واحد اشیا ( سنگل کموڈیٹی )کے کنسائنمنٹس فوری اور کم سے کم وقت میں ریلیز ہوسکیں۔ ارشد جمال نے کسٹم ایگزامنرز کی رپورٹوں میں درآمدی اشیا کے وزن میں اس کے پیکنگ کے وزن کو شامل کرکے ڈیوٹی کی مالیت میں اضافے کی نشاندہی کرتے ہوئے رپورٹوں میں درآمدی اشیا سے اس کے پیکنگ کے وزن کو علیحدہ کرنے پر بھی زور دیا۔چیف کلکٹر کسٹم (اپریزمنٹ )ثریا احمد بٹ آل پاکستان کسٹم ایجنٹس ایسوسی ایشن سے ان کے مسائل کو تفصیل سے سنا اور اسے حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔