سینیٹ ، قائمہ کمیٹی قانون وانصاف نے انسانی اعضا اور ٹشوز کی پیوندکاری کی(ترمیمی ) بل 2018پر اسلامی نظریاتی کونسل سے دو ماہ میں رپورٹ طلب کرلی

منگل 12 فروری 2019 17:07

سینیٹ ، قائمہ کمیٹی قانون وانصاف نے انسانی اعضا اور ٹشوز کی پیوندکاری ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 فروری2019ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف نے انسانی اعضا اور ٹشوز کی پیوندکاری کی(ترمیمی ) بل 2018 پر اسلامی نظریاتی کونسل سے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی۔منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قانون وانصاف کا اجلاس سینیٹر جاوید عباسی کی صدارت میں ہوا، جاوید عباسی نے کہا کہ منسٹر صاحب کدھر ہیں وہ پارلیمنٹ سے کیوں ڈرتے ہیں ،سیکرٹری قانون وانصاف نے کہا کہ 7تاریخ کے نوٹس میں کمیٹی کا اجلاس ایک بجے تھا،اجلاس میں جانشینی سرٹیفکیٹس ایکٹ 2018پر بحث کی گئی،فاروق نائیک نے کہا کہ آپ قانون کے اندر قانون لا رہے ہیں،ہر جگہ یہ سرٹیفکیٹ عدالتیں دیتی ہیں،مشیر قانون وانصاف ملک حاکم نے کہا کہ ہم نے اس بل کو اسلام آباد تک محدود رکھا ہے،یہ بل قابل عمل نہیں ہے،فاروق نائیک نے کہا یہ بل قانونی اصلاحات کو کمیٹی کو بھیجا جائے ،سیکرٹری قانون نے کہا کہ یہ قانون بڑا فائدہ مند ہے ، چیئرمین کمیٹی جاوید عباسی نے بل اگلے اجلاس تک موخر کر دیا ،اجلاس میں انسانی اعضا اور ٹشوز کی پیوندکاری کے (ترمیمی )بل 2018 پر غور کیا گیا،بل کے تحت رضاکارانہ طور پر بعد از مرگ اپنے اعضا عطیہ کرنے والے شخص کے شناختی کارڈ پر سرخ حرف میں آرگن ڈونر کے الفاظ تحریر کیئے جائیں گے،سینیٹر میاں عتیق شیخ نے اپنے بل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ اعضا کو ایک خاص مدت میں ٹرانسپلانٹ کیا جا سکتا ہے،گزشتہ قومی اسمبلی نے اس سے متعلق قانون سازی کی ، لیکن اس کی مدت ختم ہو گئی۔

(جاری ہے)

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اٹھارہ سال کے بچے کو سمجھ نہیں ہوتی ، اس پر اتنی اہم ذمہ داری کیسے ڈال سکتے ہیں ، چیئرمین نادرا نے کمیٹی کو بتایا کہ نادرا شناختی کارڈ پر تو نہیں لکھ سکتا کہ فرد اعضا عطیہ کرنے والا ہے ، تاہم شناختی کارڈ فارم میں یہ شامل کیا جا سکتا ہے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل دو ماہ میں بل پر غور کرکے اپنی رپورٹ کمیٹی کو پیش کرے ،اجلاس میں سینیٹر مشتاق احمد کی جانب سے پیش کیئے جانے والے آئینی (ترمیمی)بل 2018پر غور کیا گیا ،سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ ایک جوائنٹ کمیٹی بنائی جائے کہ اصولوں پر کہاں تک عمل ہوا ،پرنسپل آف پالیسیز کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی بنائی جائے۔ کمیٹی نے بل کو اگلے اجلاس تک موخر کردیا۔