سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا ایف آئی آر درج کا مکمل اختیار متعلقہ ایس پی اور ایس ایچ او کے حوالے کرنے ،جانشینی سرٹیفکیٹ کا اجراء نادرا کے حوالے کرنے کے فیصلوں کو واپس لینے کا مطالبہ

غیر ملکی شہری نادرا کے جانشینی سرٹیفکیٹ میں شامل ہوسکتے ہیں جو عمومی طورپر نادرا سے متعلق شکایات میں دیکھا گیالہٰذا سرٹیفکیٹ کا اجراء کااختیار عدالتوں سے نہ چھینا جائے ،امان اللہ کنرانی کی میڈیا سے بات چیت

پیر 18 مارچ 2019 23:48

کوئٹہ /اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مارچ2019ء) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ایف آئی آر درج کا مکمل اختیار متعلقہ ایس پی اور ایس ایچ او کے حوالے کرنے اور جانشینی سرٹیفکیٹ کا اجراء نادرا کے حوالے کرنے کے فیصلوں کو واپس لینے کا مطالبہ کردیاجبکہ سپر یم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اپریل میں آئینی ترامیم ، عدالتی اصلاحات کے حوالے سے مشاورتی سیمینار بلانے کا اعلان کیا ہے ،سیمینار میں وکلاء تنظیموں کے رہنمائوں ،سیاسی و سماجی شخصیات کو مدعو کیا جائیگا ، یہ بات سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی 21ویں ایگزیکٹو کمیٹی کے ساتویں اجلاس کے بعد میڈ یا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ، امان اللہ کنرانی نے کہا کہ21ویں ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اپریل میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ایک سیمینار منعقد کریگی جس میں بارکونسلز ، ہائی کورٹ بار، ڈسٹر کٹ بار ایوسی ایشنز ، سیاسی شخصیات اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو مدعو کیا جائیگا ، انہوں نے بتایا کہ سیمینار میں آئین کے آرٹیکل 184(3)میں مجوزہ ترمیم کے تحت ازخود نوٹس کے کیس میں اپیل کے حق دینے پر بحث کی جائیگی انہوں نے بتایا کہ سیمینار میں 19ویں ترمیم پر مجوزہ نظر ثانی جس میں اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعداد بڑھانے اور اس تمام مرحلے کو شفاف بنا نے کے ساتھ ساتھ وکلاء کو شامل کرنے سمیت تقریوں کو میرٹ پر کروانے کے لئے آئین میں ترامیم کرنے کے لئے تجاویز مرتب جائیں گی ،انہوں نے کہا کہ اجلاس میں عدلیہ کی جانب سے مقدمات جلد نمٹانے اور انصاف کی فراہمی کے لئے قومی جو ڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کو سراہا گیا لیکن ایف آئی آر درج کروانے کااختیار مکمل طورپر ایس پی اور ایس ایچ او کو دینے کے فیصلے پر عوام میں پائی جانے والی تشویش کے باعث یہ مطالبہ کیا گیا کہ اس فیصلہ جلد واپس لیا جائے،اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیاگیا کہ پاکستان بار کونسل کے ممبران کو براہ راست منتخب کیا جائے تاکہ پاکستان بار کونسل کے امو ر کی انجام دہی غیر جانب دار بنائی جاسکے ،اجلاس میں جانشینی سرٹیفکیٹ کا اجراء نادرا کو دینے کے فیصلے پر بھی تشویش کااظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ نادرا کی جانب سے جانشینی سرٹیفکیٹ کے اجراء سے ابہام ،نادرا کی غفلت کے باعث اور ملی بھگت سے لوگوں کی جائیدادیں ہڑپ کرنے اور جائیداد پر تنازعات پیدا ہونگے ، ساتھ ہی غیر ملکی شہری نادرا کے جانشینی سرٹیفکیٹ میں شامل ہوسکتے ہیں جو عمومی طورپر نادرا سے متعلق شکایات میں دیکھا گیالہذا سرٹیفکیٹ کا اجراء کااختیار عدالتوں سے نہ چھینا جائے ،امان اللہ کنرانی نے مزید کہا کہ اجلاس میں شرکت کر نے پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداران و اراکین خان افضل خان ، احسن حمید،محمد حبیب قریشی ،سمینہ قریشی ،سید شاہد حسین ،سید محمد سقلین رضوی،محمد جاوید چوہدری ، رانا غلام سرور ،آفتاب مصطفی ،عابدہ پربین چانچر ، پروین چانچر، محمد صفدر کھوکھر کی شرکت پر انکے شکرگزار ہیں کہ وہ قومی مشاورت جیسے اہم مسئلے اور بار ممبران کی جائز شکایات کے ازالے کے لئے اکھٹے ہوئے ۔