چین میں کوئی بھی شہری پچاس برس کی عمر کو پہنچنے سے قبل داڑھی نہیں رکھ سکتا

مسلمان سرکاری ملازمین کے لیے رمضان میں روزہ رکھنا بھی قانوناﹰ منع ہے، جگہ جگہ لگے پبلک سائن بورڈز خبردار کرتے ہیں کہ کسی کو بھی کسی عوامی جگہ پر نماز پڑھنے کی اجازت نہیں، 2014 سے اب تک 13 ہزار مسلمان دہشت گرد قرار دے کر گرفتار کیے گئے: غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ میں چین پر سنگین الزامات

muhammad ali محمد علی منگل 19 مارچ 2019 20:40

چین میں کوئی بھی شہری پچاس برس کی عمر کو پہنچنے سے قبل داڑھی نہیں رکھ ..
بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 مارچ2019ء) غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ میں چین پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ چین میں کوئی بھی شہری پچاس برس کی عمر کو پہنچنے سے قبل داڑھی نہیں رکھ سکتا، مسلمان سرکاری ملازمین کے لیے رمضان میں روزہ رکھنا بھی قانوناﹰ منع ہے، مسلمان سرکاری ملازمین کے لیے رمضان میں روزہ رکھنا بھی قانوناﹰ منع ہے۔

تفصیلات کے مطابق غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی جانب سے چین کے مسلمانوں کی حالت زار پر ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں چینی حکومت پر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنکیانگ میں جاری حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے بیجنگ حکومت کو بین لاقوامی سطح پر دباؤ کا سامنا ہے۔ انسانی حقوق کے اداروں کے مطابق وہاں ’حراستی کیمپوں‘ میں دس لاکھ سے زائد ایغور نسل سے تعلق رکھنے والے مسلمان شہریوں کو رکھا گیا ہے۔

(جاری ہے)

نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اب سنکیانگ میں جگہ جگہ لگے پبلک سائن بورڈز خبردار کرتے ہیں کہ کسی کو بھی کسی عوامی جگہ پر نماز پڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔ کوئی بھی شہری پچاس برس کی عمر کو پہنچنے سے قبل داڑھی نہیں رکھ سکتا اور مسلمان سرکاری ملازمین کے لیے رمضان میں روزہ رکھنا بھی قانوناﹰ منع ہے۔ اے ایف پی کے مطابق چین میں سنکیانگ کی اکثریتی ایغور مسلم آبادی اب اسی طرح کی ’پولیس اسٹیٹ‘ اور ’اوپن ایئر جیل‘ میں زندگی گزار رہی ہے۔

صوبہ سنکیانگ کے اس علاقے میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق ترک نژاد ایغور نسل سے ہے۔ اس حوالے سے چین کی اسٹیٹ کونسل اور کابینہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ سنکیانگ طویل عرصے سے چینی سرزمین کا حصہ ہے لیکن دہشت گرد اور انتہاپسند فورسز نے اس علاقے کی تاریخ کو مسخ کرتے ہوئے علیحدگی پسندانہ سرگرمیوں کو فروغ دیا ہے۔

اس حوالے سے جاری ہونے والے ایک وائٹ پیپر کے مطابق2014 سے سنکیانگ میں 1,588 تشدد پسند اور دہشت گرد گینگز کا خاتمہ کیا گیا ہے۔ تقریباﹰ 13 ہزار دہشت گردوں کو گرفتار اور 2052 دھماکا خیز ڈیوائسز قبضے میں لی گئی ہیں۔ 30 ہزار سے زائد افراد کو تقریباﹰ پانچ ہزار غیرقانونی مذہبی سرگرمیوں کے جرم میں سزائیں سنائی گئی ہیں۔ غیرقانونی مذہبی مواد کی تین لاکھ 45 ہزار سے زائد کاپیاں پکڑی گئی ہیں۔

مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا ہے دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں اور انتہاپسندی کو ختم کرنے کی کوششیں قانون کے عین مطابق کی گئی ہیں۔ دوسری جانب انسانی حقوق کے گروپوں نے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ محض ایغور نسل کو دبانے کے لیے سیاسی عذر پیش کیا گیا ہے۔ جلاوطن عالمی ایغور کانگریس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نام نہاد وائٹ پیپر کو جاری کرنے کا مقصد انتہاپسندانہ پالیسیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے مقامی سطح پر حمایت حاصل کرنا ہے۔

متعلقہ عنوان :