عالمی ایلچی کا اپنے اختیارات سے تجاوز ، یمنی حکومت کا اقوام متحدہ سے احتجاج

احتجاج صنعاء میں حوثی قیادت اور اقوام متحدہ کے اہل کاروں کے ایک گروپ کے درمیان ملاقات کے بعد سامنے آیا

جمعرات 21 مارچ 2019 15:15

صنعاء (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مارچ2019ء) یمن کی حکومت نے سرکاری سطح پر احتجاج کرتے ہوئے اقوام متحدہ کو آگاہ کیا ہے کہ یمن کے لیے بین الاقوامی نمائندے مارٹن گریفتھس نے اپنے اختیارات اور مشن سے تجاوز کرتے ہوئے جیبوتی کے بجائے الحدیدہ کی بندرگاہ پر جہازوں کی تفتیش لاگو کرنے کے اقدامات پر بات چیت شروع کر دی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ احتجاج ہفتے کے روز صنعاء میں حوثی قیادت اور اقوام متحدہ کے اہل کاروں کے ایک گروپ کے درمیان ملاقات کے بعد سامنے آیا ۔

مذکورہ گروپ اقوام متحدہ کی جانب سے تحقیق اور تفتیش کے ذمے داران، اس کے جنرل کوآرڈی نیٹر اور مارٹن گریفتھس کے دفتر کی ڈائریکٹر پر مشتمل تھا۔یمنی وزیر خارجہ خالد الیمانی نے اس ملاقات کے حوالے سے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کو ایک خط ارسال کیا ہے۔

(جاری ہے)

خط میں اقوام متحدہ کے اٴْن اہل کاروں کے غیر ذمے دارانہ تصرفات کے حوالے سے یمنی حکومت کی جانب سے حیرت کا اظہار کیا گیا ہے جن کے نام مذکورہ ملاقات میں شرکت کے حوالے سے سامنے آئے ۔

خط میں باور کرایا گیا کہ یہ تصرفات یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹن گریفتھس سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ تحریری وضاحت اور تفصیل پیش کریں۔ علاوہ ازیں اس بات کی یقین دہائی بھی کرائیں کہ اس طرح کے تصرفات آئندہ نہیں دہرائے جائیں گے کیوں کہ یہ خصوصی ایلچی کو دیے گئے اختیارات سے کھلا تجاوز ہے۔خط میں یمنی حکومت نے خبردار کیا کہ اقوام متحدہ کے اہل کاروں کی جانب سے اپنے بنیادی مشن کے دائرہ کار سے باہر جانے کا سلسلہ جاری رہا تو یمنی اراضی کی سیادت اور خود مختاری کو یقینی بنانے کے واسطے مطلوب تمام تر قانونی اقدامات کیے جائیں گے اور کسی کو بھی یمن کے بنیادی حقوق کی پامالی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

خط میں باور کرایا گیا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے تشکیل دیا جانے والا میکانزم یمنی حکومت کی درخواست پر بنایا گیا۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے سلامتی کونسل کی قرار داد 2216 کے تحت اس میکانزم کی منظوری دی۔ اس کا مقصد ایرانی اسلحے کو حوثیوں کے ہاتھوں تک پہنچنے سے روکنا ہے۔یمنی وزیر خارجہ کے مطابق الحدیدہ کی بندرگاہ پر اقوام متحدہ کی جانب سے تحقیق و تفتیش کے میکانزم کا نفاذ ، اسٹاک ہوم اور الحدیدہ سے متعلق معاہدوں پر عمل درامد اور وہاں سے حوثی ملیشیا کے مکمل انخلا پر موقوف ہے۔

خالد الیمانی نے خط میں خبردار کیا کہ قراردادوں کے متن کے مطابق حوثی ملیشیا کے ساتھ معاملہ بندی کا جواز نہیں اور اسٹاک ہوم معاہدہ الحدیدہ کی بندرگاہ پر باغیوں کے اختیارات کو تسلیم نہیں کرتا۔